کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے مقبوضہ بلوچستان میں جاری ریاستی آپریشن ،چادر و چار دیواری کی پامالی خواتین و بچوں پر تشدد ،فرزندوں کے اغوا و شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غیر فطری ریاست دنیا کی تمام انسانی قوانین و اقدارکے برعکس بلوچ نسل کشی میں تیزی لاتے ہوئے آئے روز عام آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔جس سے بلوچ قوم کی بقاء کو شدید خطرات درپیش ہیں اوروہ اقوام عالم اور انسانی حقوق کے اداروں کی بے حسی کے باعث ریاست کی غیر انسانی مظالم سہہ کر اپنے فرزندوں کی بلیدان دے رہی ہے لیکن عالمی برادری محو تماشہ بن کر ریاست کی انسان کش پالیسیوں کا پیروکار بن رہی ہے ، جو انسانیت کیلئے زہر قاتل ہے ۔مرکزی ترجمان نے کہا کہ فورسز نے بیسمہ میں آبادی پر مارٹر حملے و بمباری کرکے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ گھروں میں لوٹ مار کی اور کئی فرزندوں کو اغوا کیا تاحال کئی دیہات فوجی گھیرے میں ہیں اور کئی فرزندوں کی شہادت کی اطلاعات بھی ہیں، اسی طرح پسنی کے گرد نواح کلانچ و پیدارک میں بھی فورسز نے آبادیوں پر ہلہ بول کر اپنی بربریت کو جاری رکھا جہاں فرندوں کی اغوا کے ساتھ شہادتوں کی اطلاعات ہیں۔دو روز سے جھاؤ کے کئی قصبوں میں فوجی نقل و حرکت میں اضافہ اور لوگوں کو حراساں کرنے کے ساتھ اسکولوں کو پاکستانی فوج نے اپنی کیمپوں میں تبدیل کر دیا ہے اور عوام اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ جبکہ جھاؤ سے بھی ایک بلوچ فرزند کو اغواء کرکے لاپتہ کر دیاگیا ۔مرکزی ترجمان نے کہ کہا دنیا کے مہذب اقوام بلوچ قوم کی اس طرح نسل کشی اور دہشت گرد ریاست کی جارحیت پر خاموش ہیں ، یہی پاکستان اسلامی شدت پسندوں کی خالق و پناہ گاہ ہے اور بلوچ پاکستانی فوج کی بربریت کے ساتھ اسلامی شدت پسندوں سے بھی نبرد آزما ہیں ۔ دوسری جانب اسلامی شدت پسندی کی مخالفت میں تمام انسانی حقوق کے علمبردار اور دیگر ممالک یکجا نظر آتے ہیں مگر اسی مد میں بلوچ کی مدد کرنے یا حوصلہ افزائی کرنے سے قاصر ہیں ، یہی گمان ہوتا ہے کہ پاکستان نے اپنی طالبانائزیشن پالیسی کے ذریعے پوری دُنیا کو بلیک میل کرکے ہر طرف سے امداد و داد وصول کررہا ہے۔دنیا کے اس خطے میں جہاں ایک دہشت گرد ریاست کھلے عام تمام عالمی قوانین سے ماوراء بلوچ قوم پر جبر و ظلم میں انتہا کر چکی ہے اس پر خاموشی ایک سنگین جرم ہے۔مرکزی ترجمان نے کہا کہ ریاست کی جانب سے مقبوضہ سرزمین کے باسیوں کے لیے زمین تنگ کیا جا رہا ہے