یکشنبه, جون 8, 2025
Homeخبریںحیربیار مری انٹرویو بابت بی بی سی اردو سروس کی بد ترین...

حیربیار مری انٹرویو بابت بی بی سی اردو سروس کی بد ترین صحافتی بد دیانتی

چاراکتوبر کو انڈیا میں ایک سمینار میں بالاچ بردلی نے بلوچ لیڈر حیر بیار مری کا ایک پیغام پڑھ کر سنایا جس کے بعد انڈیا اور پاکستان کے میڈیا میں ایک بحث کا آغاز ہوا ہے
جبکہ پاکستان کے مختلف اردو انگلش چینلز اور اخبارات نے یہان تک کہا کہ بلوچ آزادی پسند لیڈر حیر بیار مری نیو دہلی میں موجود ہے اور پاکستانی میڈیا نے اپنے جھوٹے روایات کو برقرار رکھتے ہوئے بلوچ تحریک آزادی کے خلاف پروپیگنڈہ اور حیر بیار مری کے متعلق کئی خبریں بنا لیے.
گزشتہ شپ برطانیہ کے نشریاتی ادارہ بی بی سی نے بلوچ لیڈر
حیر بیار مری سے انڈیا سمینار اسکی وہاں موجودگی کے حوالے سے ایک انٹرویو کیا جس کا آڈیو اور کالم دونوں بی بی سی کے ویب سائٹ پر موجود ہیں مگر جب ہم نے آڈیو سنُا تو وہ کالم کی شکل میں موجود انٹرویو سے مختلف تھا اس لیے میں بلوچ لیڈر کی آڈیو انٹریو کو یہاں آپکی خدمت لکھ کر پیش کرونگا.
بی بی سی. حیر بیار صاحب کچھ ایسے رپورٹ ہیں کہ آپ بھارت گئے اور آپ نے وہاں آزاد بلوچستان کی کمپین شروع کیا ہے ان باتوں میں کتنی حقیقت ہے؟
بلوچ لیڈر حیر بیار مری کہتے ہیں جی نہیں میں بھارت نہیں گیا ہوں کافی وقت سے اور ابھی تک میں نے وہاں کوئی کمپین شروع نہیں کیا ہے
بھگت سنگھ کرانتی کے نام سے ایک سمینار کا انعقاد ہوا تھا بلوچستان سندھ پشتونخواہ گلگت بلتستان میں جو انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کے حوالے سے تو دوستوں نے فیصلہ کیا ہمارا ایک بلوچ بھائی جو وہاں انڈیا میں رہتا ہے وہ وہاں جا کے انسانی حقوق کے پامالیوں پر لوگوں کو آگاہی دے وہاںکے پبلک کو.
بی بی سی. آپ بالاچ بردلی کی بات کررہے ہیں.
سنگت حیر بیار. جی میں بالاچ بردلی کی بات کررہا ہوں
بی بی سی. تو یہ آپکے بلوچ لبریشن فرنٹ کے ممبر ہیں؟
سنگت حیر بیار کہتے ہیں کہ جی مجھے پتا نہیں نہ میں بلوچستان لبریشن فرنٹ کا ممبر ہوں نہ وہ ممبر ہیں ہم آزاد بلوچستان موومنٹ کے لیے کام کررہے ہیں اور دنیا کو آگاہی دے رہے ہیں اور ہمارا ڈیمانڈ یہ ہے کہ پاکستان نکل جائے بلوچستان سے اور بلوچستان کی آزادی کے لیے ہم جدوجہد کررہے ہیں
بی بی سی. تو یہ بالاچ بردلی انڈین ہے یا بلوچ؟
سنگت حیر بیار کہتے ہیں کہ بالاچ بلوچ ہے اور افغانستان کے بلوچستان سے اسکا تعلق ہے ہم سب بلوچ ہیں جو کسی ایریا میں رہے لیکن ہم ایک قوم ہیں.
بی بی سی. تو آپ کہ رہے ہیں کہ آپ انڈیا نہیں گئے آپ گزشتہ کتنے عرصے سے انڈیا نہیں گئے ہیں؟
بلوچ لیڈر حیر بیار مری کہتے ہیں کہ زمانہ طالب علمی میں دوستوں کے ساتھ ماسکو سے سیاحت کے لیے گئے تھے
بی بی سی براہمداغ کا ذکر کرتے ہوئے حیر بیار مری سے پوچھتے ہیں کہ
براہمداغ بگٹی کی جانب سےبلوچ عوام کی خواہش پر آزاد بلوچستان کا مطالبہ چھوڑنے پر آمادگی ظاہر کرنے پر آپکا موقف بھی وہی ہے؟
حیربیار کہتے ہیں کہ جی نہیں، میرا نہیں خیال کہ بلوچ عوام کی اکثریت پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب آپ بلوچ عوام کے سر سے جیٹ اور گن شپ ہٹا دیں تو آپ دیکھیں گے سو فیصد عوام یہی کہیں گے کہ ہم آزادی مانگتے ہیں۔
بی بی سی. تو آپکا جو نعرہ ہے آزاد بلوچستان اسکے لیے آپ نے انڈیا میں کوئی ایکٹوٹی شروع نہیں کی؟
حیر بیار مری کہتے ہیں کہ جی نہیں انڈیا میں ابھی کوئی ایسا ایکٹوٹی شروع نہیں کیا ہے
بی بی سی. لیکن اگر آپکو دعوت دی جائے تو آپ جائینگے؟
بلوچ لیڈر حیر بیار مری کہتے ہیں کہ اگر آفیشلی گورنمنٹ ہمیں دعوت دے ہمیں مورل سپورٹ کرے تو ہم جائیں گے اور آزاد بلوچستان کے لیے کام کرینگے صرف ہندوستان نہیں آزاد بلوچستان کے لیے کہیں بھی جانے کو تیار ہوں.

بشکریہ ( زامران بلوچ

یہ بھی پڑھیں

فیچرز