دوشنبه, فبروري 10, 2025
Homeخبریںجبری لاپتہ افراد شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5724 دن ہو...

جبری لاپتہ افراد شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5724 دن ہو گئے۔

شال (ہمگام) اظہار یکجہتی کرنے والوں میں کراچی ملیر کا ٹھور سے نور احمد بلوچ غلام دستگیر بلوچ مستونگ سے پرویز بلوچ داد محمد نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی

وی بی ایم کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے۔ اپنے لیے ہر کوئی جیتا اور مرتا ہے۔ اصل انسان دوست وہ ہوتے ہیں۔ جو اپنے لیے نہیں بلکہ بہادری مخلص اور خندہ پیشانی سے انسانیت کے لیے جیسے اور امر ہو جاتے ہیں : انسانی آزادی کے لیے ہر نشیب و فراز سے گزرتے ہیں۔ اور انسانی آزادی کے اصول کے لیے کئی مصیبتوں گزرتے ہیں اور اُف تک نہیں کرتے اور نہ ہی مایوسی کے جنگل میں پھنس جاتے ہیں۔ اپنے تن من دولت کی ہوس بھریا بچے دیگر تمام آسائشوں کو بالائے جھے طاق رکھ کر اپنے فکر انسانی کی محبت میں مگن رہتے ہو تغیر معمولی پر امن جد جہد کرتے رہتے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ آج بلوچ عوام ان گماشتوں کا مکروہ چہرہ دیکھ رہے ہیں۔ کہ وہ پاکستانی خفیہ اداروں کے ساتھ ہیں۔ جو بلوچستان بھر میں بلوچوں کے فرزندوں کو جبری اغوا کر کے ان کی لاشوں کو غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنا کر پھینک رہے ہیں۔ بلوچوں کے گھروں پر حملے کر رہے ہیں۔

بلوچ قوم کی تحریک کی حمایت دیکھ کر انہیں یقین ہے کہ بلوچ قوم مراعات کی سیاست میں نہیں الجھا سکتے اس لیے وہ اپنے آقا کے ساتھ مل کر بلوچ نسل کشی اور بلوچ فرزندوں کے شہادت میں اپنے حصہ داری ظاہر کر رہے ہیں۔ پاکستانی کماشتوں کو میدان میں. متحرک کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان اپنی ظلم بربریت میں بھی تیزی لا چکا ہے۔ بلوچ فرزندوں کے جبری اغوا سنخ شدہ لاشیں پھینکنے میں شدت لائی جا چکی ہے۔

جس طلبا سیاسی رہنماوں اور ممبران کو ٹارگٹ کر کے پاکستان تحریک پسند سیاسیت کا راستہ روک کر اپنے گماشتوں کے لیے راستہ ہموار کرنے میں شدت لا چکا ہے ۔ لیکن بلوچ قوم اپنے شہدا کی لاشیں وصول کرتے ہوئے منزل کے لیے جد جہد کے میدان میں اتر چکے ہیں۔ جنہیں مراعات کے نام پر پاکستانی اور ان کے گماشتے دھوکہ نہیں دے سکتے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز