کیچ (ہمگام نیوز) جمیل بلوچ ولد استاد حبیب کے لواحقین کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے 7 مئی 2020 کو جمیل ولد استاد حبیب کو انکے گھر تمپ نزر آباد سے اٹھا کر لاپتہ کر دیا تھا جنکا تاحال کوئی پتہ نہیں۔ جمیل بلوچ کے اس طرح اغواء اور لاپتہ کئے جانے کی وجہ سے پورا خاندان شدید ذہنی کوفت اور پریشانی میں مبتلا ہے۔
لواحقین کا مزید کہنا تھا کہ چار سال قبل یعنی 15جون 2016 کو پاکستانی فوج نے انکے گھر پر حملہ کر کے لاپتہ جمیل کے بھائی جلیل کو فائرنگ کرکے شہید کیا تھا۔ اور اب جمیل کو ایک سال پورا ہو چکا ہے جو تاحال لاپتہ ہے۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ جمیل بلوچ کی زندگی کو پاکستانی اذیت خانوں میں شدید خطرات لاحق ہو سکتی ہیں۔ بلوچستان میں لوگوں کو روزانہ کی بنیاد پر اٹھا کر انکی مسخ شدہ لاشیں مقبوضہ بلوچستان کے مختلف جگہوں پر پھینکی گئی ہیں۔ ہم اس صورتحال سے شدید پریشان ہیں کہ خدا نخواستہ جمیل بلوچ کے ساتھ بھی کوئی اسطرح کا واقعہ پیش نہ آئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ملکی اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں، اقوم متحدہ اور دیگر ذمہ دار اداروں سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ وہ جمیل بلوچ کی بازیابی کیلئے حکومت پاکستان پر دباؤ ڈالیں۔
لواحقین نے اپنے بیان میں مزید کہاکہ اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو انکو عدالت میں پیش کرکے انکے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور جرم ثابت ہونے پر سزا دی جائے مگر یوں ان کو لاپتہ کرکے خاندان کو اذیت سے دوچار نہ کیا جائے۔