کوئٹہ ( ہمگام نیوز) چیئرمین بی ایچ آر او بی بی گل بلوچ نے کہاہے کہ جولائی کے مہینے میں ہونے والے انسانی حقوق کی پامالیوں کے واقعات کی اعداد و شمار پیش کر رہے ہیں یہ واقعات ان اعداد و شمار پر مشتمل ہے جن تک ہماری رسائی ہوئی ہے بلوچستان کے کئی ایسے علاقے ہیں جہاں مواصلاتی نظام نہ ہونے کی وجہ سے نقصانات کی تفصیلات ہم تک نہیں پہنچ سکتی ہے ۔جنہیں ہم احتیاطاً اس اعداد و شمار میں شامل نہیں کر رہے بلوچستان میں جولائی کے مہینے میں سولہ آپریشن اور درجنوں چھاپوں کے دوران سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں 129افراد گرفتار ہوئے جولائی میں گرفتار ہونے والئے 26افراد کو اس مہینے واپس رہا کردیا گیا جبکہ 103تاحال لاپتہ ہیں 8افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے جبکہ 7لاشیں برآمد ہوئی اور 20مغوی بازیاب ہوگئے ۔انہوں نے یہ بات جمعرات کے روز کوئٹہ پریس کلب میں بی ایچ آر او سے تعلق رکھنے والی خواتین کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ اس مہینے اغواء ہونے کے بعد بازیاب ہونے والوں میں آوران سے اغواء ہونے والے 18لوگ بھی شامل ہیں جنہیں گرفتاری کے تیسرے روز فورسز نے رہا کردیا تھا۔ جبکہ ایک کارروائی میں فورسز نے تمپ سے 5لوگوں کو گرفتار کرکے اگلے روز رہا کردیا تھا آپریشن کے دوران فورسز کے ہاتھوں جلائے گئے گھر اور خواتین و بچوں پر تشدد اور نفسیاتی دباؤ ڈالنے کی کارروائیاں ان کے علاوہ ہیں ۔ جولائی کی 17تاریخ کو فورسز نے تمپ بازار میں دکان کو کوئی وجہ بتائے ہوئے بغیردن دہاڑے سامان سمیت نظر آتش کردیا جبکہ اسی تاریخ کو مشکے کے علاقے آچڑیں میں بھی آپریشن کے دوران مقامی مالداروں کے 300سے زیادہ بکریاں اہلکار اپنے ساتھ لے گئے جوکہ کئی خاندانوں کی معیشت کا زریعہ تھی۔ بی ایچ آر او کی جانب سے شائع ہونے والی ماہانہ رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعد یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ بلوچستان میں کس قدر صورتحال سنگین ہے لوگوں کا اغواء و حراستی قتل اس شدت کے ساتھ جاری ہے جس طرح ایک عرصے جاری ہے تحفظ پاکستان آرڈننس جیسے قوانین کے بعد فورسز کے اختیارات بھی انتہائی بڑھا دئیے گئے جس کے منفی اثرات بلوچستان میں واضح ہوچکے ہیں بلوچستان ہیومن رائٹس آرگنائزیشن بین الا اقوامی انسانی حقو ق کی تنظیموں کو میڈیا کے توسط سے بلوچستان کی جانب متوجہ کرتے ہوئے اپیل کرتی ہے کہ وہ انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا جائزہ لینے کیلئے اپنے نمائندے بلوچستان بھیج دیں تاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے ہونے والے مشکلات و پریشانیوں سے بلوچستان کے لوگوں کو محفوظ کیا جائے اور ہزاروں کی تعداد میں لاپتہ لوگوں کو با حفاظت واپس لایا جاسکے ۔