سه شنبه, اپریل 22, 2025
Homeخبریںجہد آزادی میں بابو شیرو مری کا مثالی کردارہمیشہ یاد رکھا جائے...

جہد آزادی میں بابو شیرو مری کا مثالی کردارہمیشہ یاد رکھا جائے گا:BSF

کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ  گہار موومنٹ پرمشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں کہا ہے کہ میر شیر محمد مری عرف جنرل شیروف 1946 سے  بلوچ سیاست سے وابسطہ رہے جبکہ ایوب خان کی طرف سے  مزاحمتی جدوجہد کو کچلنے اور 1960 میں بلوچ جہد کاروں کو ریاست کی جانب سے پھانسی دینے کے عمل نے بابو شیرو مری کو مزاحمتی جدوجہد پر آمادہ کیا، انہوں نے قومی محاذ پر اپنی کوششوں اور صلاحیتوں کا بھر پور استعمال کیا لیکن انہیں جدوجہد آزادی کے پاداش میں قید وبند ریاستی جبر وتضحیک کے کئی مر حلوں کا سامنا کرنا پڑا، لیکن وہ کسی ہچکچاہٹ اور پس قدمی کے بجائے آخر تک ایک آزاد و باوقار بلوچ سماج کے
تشکیل کیلئے پیش پیش رہا، اور اپنے موقف و نظریات پر نہ توسمجھوتہ کیا اور نہ ہی وہ اس سے منحرف ہوگئے وہ اپنے مشاہدات اور تجربات کے کسوٹی پر80 اور 90کے دہائی میں جو کچھ کہا وہ درست نکلے، انہوں نے مری علاقہ میں بلوچ وسائل کے حوالہ سے جو تحفظات اور خدشات کا اظہار کیا تھاآج بجارانی قبیلہ نے چمالنگ میں کانکنی کیلئے لونی قبائل کے ساتھ معائدہ اور سودا کرکے بلوچ وسائل کی لوٹ کھسوٹ میں سب سے آگے ہیں۔
ترجمان نے کہاکہ بابو شیرومری ایک سر گرم جہد کار کے ساتھ ایک ادیب دانشور اور محقق تھے لٹ خانہ انکی ادبی مشاغل اور سر گرمیوں کا ایک مثالی سرکل تھا جس میں مختلف پہلووں پر بلوچ دوست آپس میں مزاکرے مباحثے اور مکالمے کرتے انہی مجالس اور مزاکروں کی بصیرت کا بلوچ جدوجہد آزادی کے روشن مسقبل میں کلیدی کردار ہے۔
ترجمان نے کہاکہ شیر محمدمری کو آزادی کی جدوجہدسے الگ کرنا ناممکن ہے۔ آزادی کی جانب سفر کے اس عمل میں بلوچ جدوجہد کی روح روان اگر چہ شیروف ہمارے درمیان موجود نہیں لیکن وہ بلوچ تاریخ کے صفحات میں امر ہوچکے ہیں۔ بلوچ جدوجہد کے لیئے ان کی خدمات قابل تحسین ہیں بلوچ تاریخ کے ماتھے پر ان کا کردار ایک جھومر کی طرح تابناک اور روشن ہے۔
ترجمان نے کہاکہ بلوچ جہد آزادی میں شہداء کا لہواور غازیوں کی قربانی اور حوصلہ شامل ہے ان کی قابل تقلید جدوجہد نے نہ صرف بلوچ مخالف قوتوں کو بے حوصلہ کردیا ہے بلکہ عالمی ضمیر کو بھی جھنجوڑا ہے دنیا کو بلوچ مسئلہ کی طرف متوجہ کرنے میں بلوچ جہد کار اور شہداء کی بے مثال قربانیاں شامل ہے، بلوچ شہداء نے  آزاد منزل کے لئے اپنی زندگیوں کو قربان کئے مراعات اوراقتدار کے لئے  نہیں، پارلیمانی جماعتیں شہداء کے جدوجہد اور سوچ میں دیوار نہ بنیں بلوچ جدوجہد آزادی ک غلامی کی زلت آمیز زندگی اور خیرات پر زندہ رہتے ہوئے بلوچ قوم کی تعلیم ترقی کاتصور دیوانہ کا خواب اور پاگل پن ہے بلوچ قومی مسئلہ آزادی ہی میں مضمر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز