Homeخبریںدنیا اپنے مفادات کو بالائے طاق رکھ کر انسانی مفادات کو مدنظر...

دنیا اپنے مفادات کو بالائے طاق رکھ کر انسانی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے بلوچ عوام پرجارحیت کا نوٹس لیں:بلوچ سالویشن فرنٹ

کوئٹہ (ہمگام نیوز )بلوچ وطن موومنٹ کے سربراہ اور بلوچ سالویشن فرنٹ کے سیکریٹری جنرل میر قادر بلوچ نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں عالمی دنیا اقوام متحدہ یورپی یونین اور سارک ممالک کی بلوچستان میں ہونے والے جارحیت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سرد مہری عدم دلچسپی اور خاموشی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ عالمی دنیا اپنے مفادات اور دلچسپیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے خالص انسانی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے بلوچ عوام پر ظلم و جارحیت کا نوٹس لیں بلوچ سرزمین پر ریاست اور ایران کی تسلسل کے ساتھ جارحیت کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے گولڈ سمتھ لائن کے اس طرف جو سرخ لکیر کھنیچی گئی بلوچستان کے اس حصہ پر ایران کی بلاجواز تسلط ہے وہاں بھی بلوچ عوام پر بدتریں ظلم کیا جارہاہے مغربی بلوچستان یا مشرقی بلوچستان میں جو کچھ کیا جارہاہے یہ دنیا کے آنکھوں سے اوجھل نہیں اقوام متحدہ کا پوری دنیا پر نظر ہے لیکن ان کو بلوچ قوم پر ہونے والے ظلم و ستم نظر نہیں آتے ہم یہ نہیں کہتے کہ صرف بلوچ عوام پر ظلم کا نوٹس لیا جائے یہ ظاہر ہے کہ ہم مظلوم ہے ہم پر ظلم ہورہاہے ہم یہ چاہتے ہیں جہاں بھی آذادی کی تحریکوں کو کچلا جاتاہے جہاں بھی قوموں کو ان کی شناخت اور آذادی سے محروم کیا جاتا ہے وہاں پر اقوام متحدہ اورانسانی حقوق کے دعویدار ادارے آواز بلند کریں اور مظلوموں کا ساتھ دیں لیکن ہم اقوام متحدہ بل خصوص امریکہ اور کئی ممالک کا رویہ اور کردار کا جائزہ لیتے ہیں تو یہ کھل کر سامنے آتا ہے کہ ان کی انسان دوستی کے دعوہ محض علامتی ہے بلکہ اس کے برعکس وہ اپنے خواہشوں کے غلام بن چکے ہیں انہیں اپنے خواہشات اور مفادات کے خول سے نکلنا چاہیے اور خالص انسانی جذبہ کے ساتھ انسانیت کی مدد کرنا ان کا فرض بنتا ہے اقوام متحدہ کے قیام کا پس منظر بھی یہی ہے کہ وہ اقوام کے مابین معاملات کو حل کرنے اور جہاں زیادتی ہورہی ہو وہان ان زیادتیوں کو روکنے کی کوشش کریں بلوچ ایک قوم ہے اس کی اپنی سرزمین ہے جداگانہ شناخت ہے زبان ہے تو پھر بلوچ قوم کو آزادی سے جینے کا حق حاصل ہے بلوچ قوم ایک آزاد زندگی گزار تھا کسی گولڈ سمتھ اور ڈیورنڈ لائن میں اس کی زمین تقسیم نہیں تھا آج اس کی زمین ایران افغانستا ن اور پنجاب میں بانٹ دیا گیا ان کے وسائل لوٹا جارہاہے ان کی اختیارات اور آزادی سلب کردی گئی بلوچستان ایک تھا لیکن آج بلوچستان تین بڑے حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے تقسیم کے تینوں حصہ میں بلوچ غلامی کی زندگی گزارر ہے ہیں ان کی زبان اور تاریخ مسخ کی جارہی ہے بلوچ عوام بار بار اس پہلو پر اقوام عالم کا توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اقوام عالم چپ کا روزہ رکھا ہواہیں ۔جس سے بلوچستان میں جاری انسانی المیہ کو تقویت دے رہی ہے میر قادر بلوچ نے کہاکہ بلوچستان میں تمام آزادی پسند سیاسی تنظیموں کی بیانات پر اخبارات میں چھاپنے پر مکمل پابندی ہماری آواز کو رو کا گیا ہے پریس میں ہماری پالیسیوں کی تشہیر پر پابندی ہے الیکٹرانک میڈیا بلوچ قوم پر ہونے والے جارحیت کی کوئی خبر بریک نہیں کرتی تو اس صورت میں عالمی دنیا کہ زمہ داری بنتی ہے کہ وہ ہماری سیاسی و اخلاقی حمایت کریں ۔ایران اور پاکستان کی جارحیت کو روکنے کے لئے اپنی زمہ داریاں ایمانداری اور اپنے مفادات سے بالاتر ہوکر کریں۔

Exit mobile version