کو ئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے مہذب اقوام اور اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بلوچ سرزمین پر جاری جارحیت انتہا کو چھو چکی ہے،دنیا کو ایسے دہشت گرد ریاست کی پالیسیوں کا ادراک کرتے ہوئے اسکے خلاف سخت اقدامات اُٹھانا چاہئے ۔مرکزی ترجمان نے کہا کہ ایکشن پلان کے تحت مقبوضہ بلوچستان میں جاری ریاستی ظلم و بربریت کو مزید تیز کر دیا گیا ہے جسکا اعتراف خود ریاست کے چیف آف آرمی اوروزیر اعظم کے ایکشن پلان کے حوالے بیانات سامنے آئے ہیں جہاں پاکستانی اداروں نے خود اعتراف کیا ہے کہ اس مختصر مدت میں3960 افراد کو صرف 57 آپریشنوں میں اغوا کیا گیا ہے، جن کے بارے میں ان کے خاندان کو بے خبر رکھ کرتمام انسانی بنیادی حقوق کی پامالی کی جا رہی ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ اگر بلوچستان میں نام نہادڈاکٹر مالک کی حکومت کے دورانیہ اور باقی حکومتوں کا موازانہ کیا جائے تو یہ تعداد دسویوں ہزار سے آگے ہے اور ابھی تک کسی فرزند کے متعلق کوئی بات واضح نہیں کی گئی ہے۔اسی طرح بلوچ فرزندوں کو اغوا کر کے انکی مسخ لاشیں پھینکی جاتی ہیں یا تو انکی اجتماعی قبریں دریافت ہوتی ہیں۔آج بھی بلوچستان کے طول و عرض میں پاکستانی فورسز کی آپریشن شدت کے ساتھ جاری ہیں اور اس میں تیزی کے ساتھ بلوچ آبادیوں کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا جا رہا ہے،لاکھوں کی تعداد میں بلوچ اپنے آبائی علاقوں و وطن سے نقل مکانی پر مجبور ہیں اور اس کا بھی اعتراف خود ریاستی فورسز کے ذمہ دار اپنی بیانات میں کر چکے ہیں کہ جن علاقوں میں بد امنی ہوگی تو ان علاقے کے مکینوں کو علاقہ بدر کیا جائے گا۔بلوچستان کے آئی جی ایف سی کا بیان ثبوت کے طور پر موجود ہے ،اس کے باوجود اقوام متحدہ ، مہذب دُنیا و انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی تعجب کا باعث ہے۔ مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ دنیا جس شدت پسندی کے گھیرے میں ہے اسکا سب سے بڑا سبب خود پاکستان ہے اور ایسے میں اس ریاست کو بلوچ نسل کشی کے لیے کھلی چھوٹ دینا ایک المناک انسانی جرم ہے۔جس پر اقوام عالم و اقوام متحدہ کی خاموشی اس پورے خطے سمیت دنیا بھر کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔