قطر(ہمگام نیوزڈیسک) میڈیارپورٹس کے مطابق امریکا کی جانب سے افغان امن کے نمائندے زلمے خلیل زاد نے کہاہے کہ ہم امن کے لیے مستحکم اقدامات کر رہے ہیں۔مذاکرات میں امریکی ٹیم کی سربراہی کرنے والے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ دونوں اطراف سے 4 اہم امور پر غور کیا جارہا ہے جن میں امریکی فوج کا افغانستان سے انخلا، طالبان کی القاعدہ اور داعش کی جنگ میں معاونت، جنگ بندی اور حکومت سمیت تمام افغان اداروں کی مذاکرات میں شمولیت شامل ہے۔افغان طالبان کا کہنا ہے افغانستان میں قیام امن کے لیے امریکہ کے ساتھ مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں تاہم فریقین کے درمیان تاحال کسی معاہدے یا مسودے پر اتفاق نہیں ہوا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحا میں امریکا کے ساتھ جنوری میں دو نکات پر سمجھوتہ کرنے کی بات ہوئی جس میں غیر ملکی افواج کا انخلا اور افغان سرزمین کسی اور کے خلاف استعمال نہ ہونا شامل ہے۔
ترجمان نے کہا کہ مذاکرات کے حالیہ دور میں ان 2 نکات کی تفصیل اور نوعیت پر بات ہورہی ہے تاہم جن مسائل پر بات ہورہی ہے وہ بہت گھمبیر اور حساس نوعیت کے ہیں۔
طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ دوحا مذاکرات مرحلہ وار آگے بڑھ رہے ہیں تاہم ابھی تک کسی معاہدے یا مسودے پر سمجھوتہ نہیں ہوا اور بات چیت قدم بہ قدم آگے بڑھ رہی ہے۔تاہم مذاکرات کا یہ تسلسل اس بڑے واقعے کے بعد بھی جاری ہے، جس میں جمعے کو افغانستان کے جنوب صوبے ہلمند میں امریکا، افغانستان کے مشترکہ بیس پر حملے میں کم از کم 23 سیکیورٹی فورسز اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔