شنبه, سپتمبر 28, 2024
Homeخبریںرشیدہ زہری کی غیر قانونی گرفتاری و بعد ازاں لاپتہ کرنے کی...

رشیدہ زہری کی غیر قانونی گرفتاری و بعد ازاں لاپتہ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ہیں بی ایس او

کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے شال میں محمد الرحیم زہری اور ان کی زوجہ رشیدہ زہری کی غیر قانونی گرفتاری و بعد ازاں لاپتہ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی ادارے مخصوص پالیسی کے تحت بلوچستان میں ملکی و بین الاقوامی اصولوں کو روند کر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہورہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ریاستی جبر کی وجہ سے بلوچستان میں المیوں کا سماں قائم ہے۔ بجائے بلوچستان میں احساس محرومیوں کو ختم کرنے کے ترقی و خوشحالی کے نام پر بے گناہ شہریوں سے حق زندگی کو چھینا جارہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ زہری خاندان کے ساتھ ہونے والا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ زرینہ مری و دیگر کئی بلوچ خواتین اپنی نسلی شناخت کی وجہ سے عقوبت خانوں کی نظر کردئیے گئے ہیں۔ گزشتہ برس ہوشاپ و کراچی میں خواتین کو جبری طور پر گرفتار کر کے لاپتہ کردیا گیا تھا لیکن شدید عوامی ردعمل کے بعد انھیں منظر عام پر لایا گیا۔

ترجمان نے کہا ہے کہ ملکی ادارے و حکمران اپنے تاریخی غلطیوں سے سبق حاصل کرنے کے بجائے وہی غلطیاں تواتر کے ساتھ دہرا رہے ہیں جن سے صرف انھیں شکست اور بدنامی نصیب ہوئی ہے۔

انھوں نے مزید کہا ہے کہ خواتین کے ساتھ بدسلوکی کرنے کے خلاف بلوچ بزرگ و قومی رہبر نواب اکبر خان بگٹی نے ریاست سے اپنی راہیں جدا کرلیں ، لیکن بلوچ کی نفسیات کو جاننے کے باوجود بلوچستان میں لوگوں کو سازش کے تحت ورغلایا جارہا ہے تاکہ ظلم و جبر، قومی مال و مڈی کی لوٹ کھسوٹ سمیت جنگی مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے راہیں ہموار کرنا ممکن ہوسکے اور اس سے ریاستی مراعات یافتہ طبقہ اپنی مفادات کو تحفظ دے سکے لیکن ریاست و اس جنگ کے منافع خور ذہن نشین کرلیں کہ بلوچستان کے حقیقی وارث کسی صورت اپنی سرزمین پر ہونے والے کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

انھوں نے کہاہے کہ وقتی طور پر شاید کوئی عارضی مراعات حاصل کرکے بلوچی روایات کو لگت مال کرے لیکن صدیوں سے آباد بلوچستان کے باشندے ایک دن ضرور دنیا کے سامنے حقائق کو پیش کریں گے۔

ترجمان نے آخر میں انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ عورتیں، بچے سمیت کوئی بھی فرد صرف اپنی شناخت کی وجہ سے اداروں کے نشانے پر ہیں اور اس کا واضح ثبوت روزانہ بے گناہوں کی جبری گمشدگی و قتل غارت ہے۔

انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی ادارے و انسانی حقوق کی تنظیمیں بلوچستان کے حالات کا غیر جانبدارانہ تحقیقات کرکے مظلوم بلوچوں کو مظالم سے نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ بلوچستان میں جنم لینے والے انسانی بحران کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز