کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے آج کولواہ میں ہونے والے فوجی آپریشن اور گھروں کے جلانے کی کاروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی فورسز کی طاقت سے بلوچستان کاکوئی بھی حصہ محفوظ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آئے روز کی کاروائیوں سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی شہید و زخمی اور اغواء کرنے کے ساتھ ساتھ سینکڑوں دیہاتوں و گھروں کو بھی فورسز اپنی طاقت کے زور پر نظر آتش و مسمار کر چکے ہیں۔آج کولواہ کے علاقے ڈنڈار کو علی الاصبح گھیرے میں لیکر فورسز نے متعدد گھروں کو لوٹ مار کے بعد نظر آتش کردیا۔ متاثرہ گھروں میں لوگ شدید سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ ریاست بلوچستان میں اپنی شکست کو چھپانے اور اپنی قبضہ گیریت کی کمزور ہوتی ہوئی پوزیشن کو بحال کرنے کے لئے انتہائی حربوں کا استعمال کررہا ہے۔بلوچ قومی تحریک کے خلاف نیشنل پارٹی و سردار ثنا ء اللہ زہری ریاستی فورسز کے سول ادارے کی حیثیت سے کام کر کے ریاستی فورسز کی رہنمائی کررہے ہیں اور انہی کی رہنمائی میں بلوچستان میں پیشہ ور قاتلوں، منشیات فروشوں اور مذہبی شدت پسندوں کے گروہوں کو مسلح کیا جا رہا ہے تاکہ انہی کا سہارہ لیکر فورسز بلوچ تحریک کے خلاف سرگرمِ عمل رہیں۔مشکے، آواران، کیچ، مستونگ سمیت بلوچستان بھر میں ایسے عناصر کی پرورش ریاستی سرپرستی میں ہو رہی ہے جنہیں بلوچ عوام و سیاسی کارکنان کی قتل کرنے اور لوٹ مار کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ ترجمان نے بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں عملاََ فورسز کی حکمرانی ہے، ڈاکٹر مالک، ثنا ء اللہ زہری یا بلوچستان میں حکومت کرنے والا کوئی بھی شخص محض نمائشی کردار ہوتے ہیں۔ بلوچستان میں حکومتی ایوانوں تک پہنچنا فوجی زبان بولنے سے مشروط ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہونے والی غیر ملکی سرمایہ کاری اور گوادر تا چائنا کوریڈور کو تکمیل تک پہنچانے کے لئے ریاست اپنی پوری طاقت بلوچ عوام کے خلاف جھونک چکی ہے۔ جس کے نتیجے میں بلوچستان میں روزانہ کی بنیاد پر انسانی حقوق کی پامالیاں اور نہتے لوگوں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔ اگر انسانی حقوق کی تنظیموں و جنگی قوانین کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے والی اداروں نے بلوچستان میں جاری جنگی جرائم کے خلاف فوری توجہ مرکوز نہ کیا تو یہ ایک سنگین غلطی ہوگی۔