شنبه, اکتوبر 5, 2024
Homeخبریںزاہدان سمیت بلوچستان بھر میں ایک بار پھر ایرانی ریاستی دہشتگردی کے...

زاہدان سمیت بلوچستان بھر میں ایک بار پھر ایرانی ریاستی دہشتگردی کے خلاف عوامی احتجاج کا سلسلہ شروع

زاہدان ( ہمگـام نیوز) آمدہ اطلاعات کے مطابق ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے شہر زاہدان سے لے کر تمام چھوٹے بڑے شہروں میں قابض ایران کے ریاستی دہشتگردی اور بلوچ نسل کشی کے خلاف عوامی غم و غصہ احتجاجات کی شکل میں پھوٹ چکا ہے ـ
تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ 30 اکتوبر کو جمعہ کے نماز کے بعد بلوچ عوام نے زاہدان میں ایرانی قابض فوج اور سکیورٹی اداروں کے خلاف ایک پر امن ریلی کا اہتمام کر کے زاہدان کے مختلف شاہراہوں پر گشت کر کے ایرانی مظالم کے خلاف نعرے بازی کی اسی اثنا میں قابض ایرانی سکیورٹی فورسز اور آرمی نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کیا تھا جس کی زد میں آ کر 100 سے زیادہ بلوچ مظاہرین شہید جبکہ 300 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے جبکہ اسی دن سینکڑوں بلوچوں کو گرفتار کیا گیا تھا ـ
دریں اثنا اسی خونی جمعہ کا سلسلہ تاحال جاری ہے آج ایک بار پھر قابض ایران کے خلاف جمعہ کے نماز کے بعد پرامن عوامی احتجاجات کا سلسلہ مظاہروں کی شکل میں شروع ہوا ہے ـ
رپورٹ کے مطابق آج زاہدان، پہرہ، راسک، خاش، سراوان، چابہار، سرباز جاشک سمیت بلوچستان کے اکثر و بیشتر چھوٹے بڑے شہروں میں پرامن مظاہرے شروع ہوگئے ہیں ـ
نامہ نگاروں کے مطابق ایرانشہر میں پرامن مظاہرین پر قابض ایرانی فورسز نے براہ راست فائرنگ کی ہے جبکہ تاحال کوئی جانی نقصان کی اطلاع مصول نہیں ہوئی ہے ـ
دوسری جانب زاہدان میں خمینی مردہ باد کے نعرے لگائے جار ہے ہیں جبکہ مظاہرین نے بینر، پلے کارڈ ہاتھوں میں اٹھا کر جس پر 30 سمبر کے شہدائے بلوچستان کے حق میں نعرے درج ہیں جبکہ بلوچ عالم دین مولانا فضل الرحمان کوہی کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے جو کہ ایرانی قید خانے میں گزشتہ ایک سال سے زیادہ عرصہ ہوگیا وہ بند ہے ـ
دریں اثنا بلوچستان بھر میں پرامن عوامی احتجاجات کا سلسلہ جاری ہے جبکہ راسک شہر میں قابض ایرانی ٹروپ شاہراہوں پر گشت کرتے ہوئے مظاہرین کی جانب بڑھنے کی اطلاع موصول ہو رہی ہیں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ قابض ایرانی فورسز مظاہرین پر ایک بار پھر براہ راست فائرنگ کرے گا ـ
واضح رہے کہ تیسری خونی جمعہ میں قابض ایرانی آرمی نے خاش/گواش شہر میں پرامن بلوچ مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کیا تھا جس کی زد میں درجن بھر مظاہرین شہید جبکہ بیسیویں زخمی ہوگئے تھے اسی دن سینکڑوں بلوچ شہریوں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا ـ

یہ بھی پڑھیں

فیچرز