پنجشنبه, نوومبر 28, 2024
Homeخبریںزاہدان سمیت مغربی مقبوضہ بلوچستان کے مختلف شہروں میں ایک بار پھر...

زاہدان سمیت مغربی مقبوضہ بلوچستان کے مختلف شہروں میں ایک بار پھر ایرانی مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے

زاہدان( ہمگام نیوز ) خونی جمعہ 30 ستمبر کے تین ماہ بعد زاہدان میں قابض ایرانی مظالم کے خلاف ایک بار پھر بلوچ عوام سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کا آغاز کرکے مظاہرے کر رہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق آج بروز جمعہ 30 دسمبر کو جمعہ کی نماز کے بعد زاہدان کے خونی جمعہ کے تین ماہ بعد بلوچ عوام شہر کے مختلف شاہراہوں پر ایرانی مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔آج نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد ایک بار پھر زاہدان شہر کی سڑکوں پر احتجاج کرکے ایران کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں اور گلیوں میں مارچ کر رہے ہیں۔

بلوچ عوام مظاہرین کی شکل میں ایرانی ظلم و جبر پرتشدد سلوک کے خلاف علی خامنہ ای اور اس کے کرائے کے فوجیوں کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔

آج نماز جمعہ کے خطبات میں زاہدان میں واقع مکی مسجد کے پیش امام مولوی عبدالحمید نے ایک بار پھر سیاسی قیدیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ قوموں اور مذاہب کے درمیان انصاف اور مساوات پر زور دیا۔
تاہم دوسری جانب جمعہ کی نماز کے بعد زاہدان میں بلوچ نوجوانوں نے علی خامنہ ای کی تصویر کو آگ لگا کر اور لگدمال کر اپنے غصے اور نفرت کا اظہار کیا۔

دریں اثنا راسک شہر کے بلوچ عوام جمعہ کی نماز کے بعد احتجاج کا آغاز کر دیا ہے راسک کے لوگوں نے گزشتہ جمعہ کی طرح قابض ایرانی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے سکیورٹی فورسز اور قابض آرمی کے نعرے لگا رہے ہیں جبکہ راسک کے لوگ ملک گیر احتجاج کے ساتھ ساتھ اس شہر کے مقبول عالم مولوی عبدالغفار نقشبندر کی گرفتاری کے خلاف بھی سراپا احتجاج ہیں۔

مزید تفصیلات کے مطابق خاش شہر میں بھی قابض ایرانی حکومت کی ریاستی دہشتگردی کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہوچکے ہیں ہیں جبکہ قابض ایرانی آرمی آئی آر جی سی مظاہرین کی شناخت اور احتجاج کے دائرہ کار کا اندازہ لگانے کے لیے ڈرون کا استعمال کر رہے ہیں تاکہ مظاہرین کی شناخت کرکے انہیں گرفتار کر لیا جائے۔

راسک شہر کے کئی علمائے کرام نے مولانا عبدالغفار نقشبندی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے مظاہرین کی بھی حمایت کرنے کے بھی سامنے آگئے ہیں۔
جبکہ زاہدان سمیت مخلتف شہرون میں مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا کر
“شعیب میربلوچ زہی ریگی” کی حمایت میں نعرے لگاتے ہوئے مطالبہ کیا ہے حکومت انہیں پھانسی کی سزا نہ دے زاہدان میں بلوچ مظاہرین نے اس کی سزائے موت کے خلاف پلے کارڈز اٹھا کر اپنا احتجاج ظاہر کیا جس کا عنوان تھا “شعیب میر بلوچ زہی کی سزائے موت منسوخ کی جائے”۔

شعیب میر بلوچ زاہی ریگی ایک 18 سالہ زاہدان سے ہے جسے 5 اکتوبر کو زاہدان میں ایران مخالف مظاہروں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا اور تشدد کے تحت اعتراف جرم کرنے پر مجبور کیا گیا تھا ۔

واضح رہے کہ بلوچ خواتین گزشتہ جمعہ کی طرح مردوں کے ساتھ مل کر پورے حوصلے کے ساتھ شہر دزاپ (زاہدان) کی سڑکوں پر آئے اور قابض ایران کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے مارچ کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز