کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے 18 مارچ 2015 کو بی ایس او آزاد کے چیئر مین زاہد بلوچ کی گرفتاری کو ایک سال پورا ہونے پر بلوچستان بھر میں شٹر ڈاون و پہیہ جام ہڑتال اور کراچی میں احتجاجی ریلی کی کال دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان بلوچستان پر جبری قبضہ سے لیکر آج تک بلوچ قوم کو غلام رکھ کر مختلف حیلے بہانوں سے جبر و استبداد جاری رکھا ہو اہے ، نئی صدی کے اوائل میں اس میں بھر پو ر شدت لائی گئی جس میں ایک عام بلوچ سے لیکر بلوچ طلباءو سرکاری ملازم تک ہر طبقے کو نشانہ بنانا شروع کیاگیا ۔ آج بلوچوں کو اغواءکرکے مہینوں و سالوں عقوبت خانوں میں رکھ کر تشدد کے دوران شہید کرکے لاشیں بازاروں ، سڑکوں و ویرانوں میں پھینکی جا رہی ہیں جسے ایمنسٹی انٹر نیشنل نے ” مارو اور پھینکو “ یا Kill and Dump پالیسی کانام دیا ہے ۔جس کا شکار کئی بلوچ سیاسی رہنما و کارکن بھی ہو چکے ہیں ۔ گزشتہ سال 18 مارچ کو پاکستانی فورسز نے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آزاد) کے مرکزی چیئر مین زاہد بلوچ کو دن دھاڑے بی ایس او کی مرکزی وائس چیئر پرسن بانک کریمہ بلوچ اور تین مرکزی کمیٹی کے ارکان کے سامنے زبردستی اغوا کر لیا، جس کا ایک سال بعد بھی کوئی ا حوال نہیں ہے ۔ اس ضمن میں عدالت میں ایک پٹیشن دائر کی گئی ہے، گواہوں کی کئی دفعہ پیشی کے باوجود چیئرمین زاہد بلوچ کی بازیابی ممکن نہیں ہو پا رہی ہے ۔چیئرمین زاہد بلوچ کی بازیابی کیلئے بی ایس او آزاد کی طرف سے بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کے رکن لطیف جوہر 47 روز تک تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ، اسکے علاوہ بلوچستان بھر احتجاجی ریلیاں و بھوک ہڑتالی کیمپ بھی لگائے گئے مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی ۔بی این ایف کے ترجمان تمام آزادی پسندوں، تاجروں، ٹرانسپورٹرز و تمام مکتبہ ہائے فکر کے لوگوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ 18 مارچ 2015 کو چیئرمین زاہد بلوچ کی عدم بازیابی کے خلا ف ہونے والی ہڑتال وکراچی میں ہو نے والی احتجاجی ریلی کو کامیاب بنا کر ریاستی ظلم و جبر کے خلاف یکجہتی کا ثبوت دیں تاکہ ریاستی ظلم و جبر اور بلوچ دشمن پالیسیوں کو دنیا کے سامنے آشکار کیا جا سکے ۔