کراچی (ھمگام نیوز) اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر11 ارب ڈالر کم ہو کر 5.6 ارب ڈالر رہ گئے ہیں، ملکی ذخائر 30 دسمبر 2022 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 5.576 ارب ڈالر کے ساتھ آٹھ سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
پاکستانی اخبارات میں شائع رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں تیزی سے کمی کے باوجود وزیر خزانہ اسحاق ڈار دوست ممالک کی جانب سے متوقع مالی مدد کے وعدے کی بنیاد پر صورتحال کی بحالی کے لیے اب بھی پرامید ہیں لیکن ابھی تک اس سلسلے میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔
مذکورہ ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے 24کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا اخراج دیکھا گیا۔
پاکستان ڈیفالٹ کے سنگین خطرے کا سامنا ہے کیونکہ اگلی قسط کے اجرا کے لیے آئی ایم ایف سے بات چیت دوبارہ شروع کرنے کی متعدد کوششیں تاحال تک بے نتیجہ رہی ہیں۔
اور اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر جنوری 2022 میں 16.6 ارب ڈالر تھے جو 11 ارب ڈالر کمی کے بعد اب 5.6 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔اس بڑے پیمانے پر زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی نے حکومت کے لیے دوست ممالک سے مزید قرض لیے بغیر اپنے غیرملکی قرضوں کی ادائیگی کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑی ہے۔ اور اسٹیٹ بینک کی ریزرو ہولڈنگز صرف تین ہفتوں کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔
یہ صورتحال تشویشناک ہے کیونکہ غیر ملکی بینک لیٹر آف کریڈٹ(ایل سی) کھولنے کے لیے بھاری رقم وصول کر رہے ہیں جبکہ ڈالر کی شدید قلت کے باعث اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی بینکوں پر پابندیاں عائد ہیں۔