کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئےبیان میں سانحہ کوئٹہ کو بلوچ و پشتون اقوام کی نسل کشی کا تسلسل قرار دیتے ہوئےکہا کہ سانحہ کوئٹہ ایک منظم اور منصوبہ بند دہشت گردی کا بدتریں واقعہ ہے جس میں بلوچ و پشتون اقوام کے تعلیم یافتہ طبقہ اور سکلڈ افراد کو نشانہ بنا یا گیا بلوچ سالویشن فرنٹ اس المناک اور انسانیت سوز سانحہ کا بھر پور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے ضیا ن پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ بلوچ وطن میں انتہا پسندی کے اس طرح کے واقعات پر عالمی برادری کو سنجیدگی سے نوٹس لیا جانا چاہیے کہ کس طرح انتہا پسندی کے اس لہر سے بلوچستان میں دانستہ انسانی بحران پیدا کیا جارہاہے دہشت گردی کے اس طرح کے فیکٹر کے ذمہ دار کون ہے اور اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اس کو بے نقاب کریں گزشتہ دنوں کا واقعہ جس میں بڑے پیمانے پر انسانی جانیں ضائع ہوئی اس طرح کے ہلاکت خیز واقعات کا بلوچ ریجن میں مقصد کیا ہے اس سے انتہاء پسند قوتیں کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ان قوتوں کو کس کی پشت پناہی حاصل ہے عالمی برادری اور انسان دوست قوتیں اب خاموشی کا روزہ توڑ کر خطے میں دہشت گردی کے واقعات کا باریکی بینی سے جائزہ لیں ترجمان نے بلوچ و پشتوں وکلاء اور صحافیوں کے المناک قتل عام پر شہدا کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ و پشتون سماج کے کریم کو نشانہ بنا یا گیاجس میں بلال انور کاسی چاکر رند ایڈوکیٹ باز محمد کاکڑ قاہر شاہ سنگت جمالدینی بشیر قاضی صابر بلوچ ایمل ایڈوکیٹ نصیر لانگو فاروق بادینی حفیظ مینگل اور سینکڑوں بلوچ و پشتون وکلاء کو نشانی بناکر شہید کیا گیا ترجمان نے کہاہے کہ بلوچ و پشتون اقوام سرحدی تاریخی اورجغرافیہ حوالہ سے ایک دوسرے کے قریب ہیں اور ایک دوسرے کے ہمسائیگی میں رہتے ہیں ان کا دکھ درد اور غم مشترک ہےگذشتہ دنوں کا سانحہ کسی اتفاقی یا حادثاتی عمل کا حصہ نہیں یہ ایک منصوبہ بند دہشت گردی تھی بلوچ و پشتون اقوام کو اس طرح کے واقعات سے سبق حاصل کرنا چاہیے اگر اب بھی پشتون قوم کے سنجیدہ طبقہ اس طرح کے واقعات کا باریک بینی سے جائزہ نہیں لیتا تو ہمیں اس طرح کے المناک واقعات ہمیشہ پیش آتے رہیں گے اس سے جان خلاصی کے لئے ہمارے ہزاروں بلوچ و پشتون اپنی جانوں سے گزریں بلوچوں کے گھروں تو پہلے سے ماتم ہے
اب اس خطے کے پشتون باشندوں کو بھی نہیں بخشا جا رہا ہے بلوچ و پشتون اقوام کو ایک دوسرے کے غم میں شریک ہونا چاہیے یہ صرف بلوچ کا مسئلہ نہیں ان کے درد سر بھی اس وقت ختم ہوں گے جب انگریز کے کھینچی گئی جبری اورغیری فطری سرحدی حد بندیوں کا خاتمہ ہوگا جس میں بلوچ و پشتون وطن کے زمین کا بٹوارا کیا گیا ہے ان کے سرزمین کو کا ٹاگیا ہے تقسیم کیا گیاہے جب تک اس خطے کی تاریخی حیثیت بحال نہیں ہوگی بلوچ و پشتون مرتے رہیں گے ہم جنازے کندھے دیتے رہیں گے جب تک بلوچ با اختیار اور اپنی مرضی و منشاء کا مالک نہیں ہوگا پشتون کو بھی خطے میں پیدا کیے گئے مصائب اور انتہا پسندی کا سامنا ہوتا رہے گا ترجمان نے کہاکہ ہمیں برادر اقوام کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے جو قوتیں سرگرم ہیں ہمیں اس پر سنجیدہ اور اتفاق رائے پیدا کر نا چاہیے تر جمان نے کہاکہ سانحہ کوئٹہ پر اقوام عالم اور انسان دوست تنظیمیں زمینی حقائق کو مد نظر رکھ کر بلوچ و پشتون اقوام کی تاریخی موقف کو تسلیم کرتے ہوئے ڈیورنڈ لائن اور گولڈ سمتھ لائن کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرتے ہوئے خطے میں پائیدا ر امن کے بحالی کو بلوچ قومی وطن کی تشکیل سے مشروط سمجھے اگر بلوچ اپنی سرزمین پر با اختیار ہوگا تو انتہاء پسندی اور دہشت گردی کی نرسری کو روک سکے گا تاکہ اس بڑھتے ہوئے انتہا پسندی کے وباء سے اقوام عالم سے محفوظ رہے