زاھدان (ہمگام نیوز ) نماہندہ ہمگام کے اطلاعات کے مطابق مقبوضہ مغربی بلوچستان سراوان شستون میں قابض
ایرانی سرکاری فورسز نے اپنے ریاستی و شہری دفاع کی خاطر تمام شہریوں کیلئے ایک قانون مختص کررکھی ہیں جس میں ہر بالغ شخص کو سربازی (ریاست کیلئے سیکورٹی کی تربیت و مفت خدمات) سرانجام دینا لازمی ہوتا ہے.
تب جا کے اسے بنیادی شہریت اور دوسرے مراعات وغیرہ کیلئے اہل قرار دیا جائے گا ۔بغیر سربازی کے وہاں محکوم بلوچ،کرد،عرب نوجوانوں کیلئے زندگی گزارنا بے حد محال ہوتا ہے۔اسی طرح سراوان شستون میں ایک نوجوان مقبوضہ مغربی بلوچستان میں ایک نوجوان جس کا نام شہزاد بلوچ تها وه ایران کے بنیادی ابتدائی عسکری تربیتی کیمپ میں تربیت حاصل کر رہا تها جسے ایرانی فورسز نے بلوچ دوستی کی بنا پر مشکوک جان کر وہاں اسے فائرنگ کرکے شہید کرکے خودکشی کا نام دیا۔ جمعہ کی رات کو ایرانی فارسی گجر فورس نے اطلاع دی کہ شہزاد بلوچ نے خود کو گولی مارکر خود کُشی کرلی ہے۔ جبکہ شہزاد بلوچ کی فیملی ایرانیوں کے اس سفید جھوٹ پر قطعا کسی قیمت ماننے کو تیار نہیں شہزاد بلوچ کی فیملی ایرانیوں کی دعوہ پر یقین نہیں رکهتے کیونکہ وہ جسمانی و زہنی حوالے سے مکمل طور پر صحت مند تھا۔ شہزاد اپنے والدین کا اکلوتا پڑها لکها بیٹا تھا جو کہ نہایت ذہین سمجهدار فرمانبردار فرزند تها.
شہزاد بلوچ کی فیملی ابهی تک یقیں نہیں رکهتا کہ شہزاد اپنے آپ کو خود مارکرخود کُشی کرسکتا ہے .
ایران میں ایسے بُہت سے مثال سامنے آ چُکے ہے اکثر تربیتی کیمپوں میں فارسی گجروں نے بُہت سے بلوچوں کو بے دردی سے شہید کر کے اسے کسی حادثے کا نام دیتے ہیں.