یکشنبه, اکتوبر 6, 2024
Homeخبریںسٹریس یازہنی ڈپریشن کو کنٹرول نہ کرنے کی صورت میں دوسرے بیماریاں...

سٹریس یازہنی ڈپریشن کو کنٹرول نہ کرنے کی صورت میں دوسرے بیماریاں پیدا ہوسکتے ہے

۔( ہمگام نیوز صحت رپورٹ) آج دنیا بھر میں ذہنی صحت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ ’سٹریس‘ یا ذہنی دباؤ کئی بیماریوں کو جنم دیتا ہے۔ اس کے باعث لوگ ڈپریشن کا شکار ہو سکتے ہیں، دل کمزور ہو جاتا ہے اور دل کے دورے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ ان سات مشوروں پر عمل کریں اور ٹینشن اور ذہنی دباؤ سے نجات پائیں۔ .ہرانسان اپنے آپ کو روزمرہ زندگی میں صحت مند رکھنے کی خاطر کسی سائیکاٹرسٹ یا دوسرے ہمدرد دوست کے ساتھ اعتدال کے اندر رہتے ہوئے روزانہ صبح سویرے جاگنگ اور سائیکلنگ کرنے سے ذہنی دباؤ سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ورزش کرنے سے اعصابی نظام اینڈروفین نامی ہارمون چھوڑتا ہے، جو آپ کے اندر خوشی اور پھرتی کا احساس پیدا کرتا ہے۔ انتہائی ضروری بات یہ ہے کہ جاگنگ یا سائیکلنگ وغیرہ کرتے ہوئے کسی کے ساتھ مقابلہ نہ کریں کیونکہ اس سے بھی ’اسٹریس‘ والے ہارمون کی سطح بڑھنے لگتی ہے۔سٹریس‘ یا ذہنی دباؤ بہت سی بیماریوں کو جنم دیتا ہے۔ اس سے لوگ ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں، دل کمزور ہو جاتا ہے اور دل کے دورے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ ان سات مشوروں پر عمل کریں اور ٹینشن اور ذہنی دباؤ سے نجات پائیں۔نیند پوری نہ ہونا بھی ذہنی دباؤ کی ایک وجہ بنتا ہے۔ ایک بالغ شخص کو سات سے لے کر نو گھنٹے تک کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ نیند میں ہی آپ کے دماغ کی صفائی بھی ہوتی ہے اور قدرتی طور پر دباؤ کم ہو جاتا ہے۔ ہمیشہ کسی ہوا دار کمرے میں سوئیں اور ایسی چیزوں (مثلاً کسی کے خراٹوں) سے بچنے کی کوشش کریں، جو نیند میں خلل کا باعث بن سکتی ہوں۔مراقبے، یوگا اور سانس کی مشقوں سے بھی ذہنی دباؤ کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے پٹھوں کو آرام دینے والی مختلف طرح کی تھیراپی سے بھی فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ مالش اور مساج بھی کروا سکتے ہیں۔ یہ چیزیں بہت زیادہ ذہنی تناؤ کی صورت میں بھی بے انتہا مفید ثابت ہوئی ہیں۔اگر آپ کے گھر میں کوئی پُرسکون کمرہ ہے تو دن میں پندرہ تا بیس منٹ وہاں ضرور گزاریں۔ بڑے شہروں میں اکثر گھروں میں سکون نہیں مل پاتا۔ آپ کسی میوزیم، لائبریری ،پارک کے سبزہ زار یا پھر عبادت کی جگہ پر بھی جا کر بیٹھ سکتے ہیں۔ کئی بار خاموشی ہی بڑے سے بڑے مرض کی دوا بن جاتی ہے۔ہالینڈ کے محققین نے پتہ چلایا ہے کہ سبز رنگ انسان پر اچھے اثرات مرتب کرتا ہے اور اسے سکون کا احساس دیتا ہے۔ یہ بات بھی ثابت ہو چکی ہے کہ جو لوگ کسی پارک کے قریب رہتے ہیں یا جن کے گھر میں صحن ہوتا ہے، ان کی ذہنی صحت دیگر لوگوں کے مقابلے میں بہتر ہوتی ہے۔ کسی سر سبز جگہ کی سیر کرنے ضرور جایا کریں۔زیادہ تر لوگوں کا معمول ہی یہ بن جاتا ہے کہ دن بھر دفتر اور اس کے بعد کا وقت دوستوں اور رشتہ داروں کے درمیان۔ لیکن اگر آپ کسی ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، تو کچھ وقت صرف اور صرف اپنے ساتھ بھی گزاریں۔ لوگوں کا ساتھ آپ کے لیے باعثِ مسرت ہونا چاہیے نہ کہ ذہنی دباؤ کا سبب۔ اگر موڈ نہیں ہے تو کسی کی دعوت قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے گھبرائیں نہیں۔دن بھر کمپیوٹر یا موبائل میں فیسبک کو استعمال کرتے رہنے سے خون میں تناؤ پیدا کرنے والے ہارمونز کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔ اس کو کم کرنے کے لیے درمیان ، درمیان میں وقفے کرنے چاہییں۔ کچھ دیر تازہ ہوا میں ٹہل کر آئیں۔ پٹھوں کو پُرسکون رکھنے کی ورزش سے بھی بہت فرق پڑتا ہے اور انسان خود کو تازہ دم محسوس کرتا ہے۔اپنی پسند کی میوزک سننا،اچھے کھانا،پکنک کھیل کھود چھوٹے بچوں کے وقت گزارنا، اور وہ دوست جن سے آپ کی ہم آہنگی ہو ان کے ساتھ وقت گزارنا بھی نہایت خوشی کا سبب بن سکتاہے،سماجی و سیاسی زندگی میں انتقامی منفی رویوں کو یکسر ختم کیا جانا چائیے۔جہاں کوئی چیز آپ کے طبیعت کے خلاف ہو کر آپ کو پسند نہ آئے ،اسے نظر انداز کرنے کی کوشش کرے،ہم میں اکثر لوگ انسانی صحت کے نفسیاتی پہلو پر کچھ خاص توجہ نہیں رکھتے،جس کی ایک بڑی وجہ ہمارے نوجوانوں کا علم نفسیات سے دور ہونا بھی یے۔تب ہی تو ہمارے اکثر جوان قبض،بدہضمی،بلڈ پریشرکا ہونا،غصے مین جلدی آنا،دوسرے کی بات اور جزبات کا خیال نہ رکھنا،خود کو کسی بھی قیمت پر درست ماننا،اور جو ایسے مریضوں سے اختلاف رکھ کر تنقید کرے ،یوں سمجھ لو کہ اس نے خود سے اس شخص کی دائمی دشمنی مول لی،اور وہ ہمیشہ انتقام کے چکر میں سوچتا رہتا ہے،جس کے ساتھ اس کی اپنی سکون کے ساتھ دوسروں کی بھی سکون بربادی کی وجہ بن جانتی یے۔لہزا آپسی معاملات میں صبر برداشت اور تعقیق سے زیادہ کام لے کر غلط فہمی و بدگہمانیوں سے ہر صورت بچنے کی کوشش کرے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز