دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںسیّد ہاشمی ریفرنس لائبریری کے توسط سے ماسٹر امام بخش میموریل لائبریری...

سیّد ہاشمی ریفرنس لائبریری کے توسط سے ماسٹر امام بخش میموریل لائبریری میں “بین الاقوامی مادری زبانوں کا دن” منایا گیا

 

کراچی (ہمگام نیوز) 21 فروری 2021 کو شام تین بجے سیّد ہاشمی ریفرنس لائبریری کے توسط سے ماسٹر امام بخش میموریل لائبریری میں “بین الاقوامی مادری زبانوں کا دن” منایا گیا۔ اس دن کے مناسبت سے رکھے گئے پروگرام کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ سب سے پہلے زبان کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے بلوچستان یونیورسٹی کے اسکالر عاصم زہیر نے اپنے پیپر میں اس دن کی تاریخی اہمیت و مقاصد بیان کئے، اسی سلسلے کو برقرار رکھتے ہوئے بلوچی ادب کے دانشور و لائبریری کے گزشتہ صدر جناب غلام رسول نے مادری زبان کو قوموں کے ثقافت اور تہذیب کے ساتھ ساتھ ان کے پہچان کو برقرار رکھنے کا ذریعہ بتایا۔

دوسرے حصّے میں بلوچی ڈکشنری “گال گنج” کی افتتاحی تقریبِ رونمائی کی گئی۔ یہ ڈکشنری غلام رسول کلمتی صاحب کے کہیں سالوں کے ریسرچ کا نتیجہ ہے جسے سّید ھاشمی ریفرنس لائبریری نے چھپوایا۔

تیسرے حصّے میں استادِ محترم جناب ایوب قاسم نے بلوچی زبان میں گرائمر کے خوبیوں اور خامیوں کا تجزیہ کرتے ہوئے اس پر مزید کام کرنے کے ضرورت پر زور دیتے ہوئے “گال گنج” کی انہی خوبیوں کو ظاہر کیا کہ کس طرح اس میں ہر چیز کی وضاحت موجود ہے۔ جناب اسحاق خاموش صاحب نے جامع انداز میں گال گنج کے ہر سائینٹفک پہلو کو نمایاں کیا۔ غلام رسول کلمتی صاحب نے تمام مقررین اور سامعین کو اپنے اس کام کو سراہنے کا شکریہ ادا کیا۔ پروگرام کے مہمانِ خصوصی محترم کلیم اللہ لاشاری صاحب نے بہت ہی مختصر وقت میں مگر جامع انداز میں دنیا بھر میں زبانوں کی تاریخ کو بیان کرتے ہوئے آخر میں اپنی بات کا اختتام اسی بات پر کیا کہ “یہ دنیا میں انسانوں کی بہت بڑی کامیابی ہے کہ وہ بیٹھ کے اپنے مادری زبانوں کو محفوظ کرنے کے حوالے سے ہر سال یہ دن مناتے ہیں جس پر آگے اور بھی زیادہ کام ہو گا۔ اب لازم ہے کہ صوبائی و مرکزی حکومتوں کو بنیادی تعلیم کا آغاز مادری زبانوں میں کرنا پڑے گا جو وقت کی اہم ضرورت ہے، ورنہ تاریخ خود کو دہراتی رہے گی”۔ سب سے آخر میں صدرِ لائبریری پروفیسر جناب رمضان بامری صاحب نے مزید اس بات کی وضاحت کی کہ کل ہمیں بمشکل یونیورسٹی آف کراچی سے بلوچی زبان کے کورس کو پڑھانے کے لئے اجازت ملی تھی مگر اب وہاں اس بات کو سمجھا گیا اور بلوچی زبان کو اختیاری زبان کا درجہ دیا گیا، انشاء اللہ کل وہ دن بھی دور نہیں کہ جب ہم وہاں بلوچی ڈیپارٹمنٹ بنوانے میں بھی کامیاب ہو جائیں گے۔

تیسرے حصّے میں نوجوانوں نے اپنے چاگرد کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے بلوچی میں بہت خوبصورت تھیٹر “سلیں چاگرد” کے نام سے پیش کیا۔ جسے بہت دلچسپی سے دیکھا گیا اور نوجوانوں کو پزیرائی ملی۔

آخری حصّے میں بلوچی موسیقی کا پروگرام رکھا گیا جس سے تمام سامعین لطف اندوز ہوئے۔

سّید ھاشمی ریفرنس لائبریری بلوچی زبان کے فروغت کے لیے سالوں سے مستقل جدوجہد کی راہ میں کوشاں ہے۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی بلوچی زبان کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے یہاں نہ صرف بہت سارے مہمانوں کو خوش آمدید کیا گیا بلکہ بلوچی زبان میں ادب، آرٹ، ثقافت اور تہذیب کے تمام اثرات اس ایک دن کے پروگرام میں دیکھنے کو ملے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز