چهارشنبه, جنوري 15, 2025
Homeخبریںشام: بهوک سے مزید 16 افراد ہلاک

شام: بهوک سے مزید 16 افراد ہلاک

دمشق(ہمگام نیوز) فلاحی ادارے میڈیسن ساں فرنٹیئرز کا کہنا ہے کہ شام کے علاقے مضایا میں اقوامِ متحدہ کا امدادی قافلے پہنچنے کے بعد بھی کم سے کم 16 افراد بھوک کے باعث ہلاک ہو گئے ہیں۔

امدادی ادارے کا کہنا ہے کہ مزید 33 افراد ایسے ہیں جن کی حالت خطرے میں ہے۔

ایم ایس ایف کی کارروائیوں سے متعلق ڈائریکٹر برِس دی لا وینے کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نا قابلِ قبول ہے۔ لوگوں کو ہفتوں پہلے وہاں سے منتقل کیا جانا چاہیے تھا۔

ایم ایس ایف کے مطابق گذشتہ برس اس قصبے میں فاقہ کشی کے باعث 30 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

جنوری کے اوائل میں اس وقت دواؤں اور خوراک کے دو ہنگامی امدادی قافلے مضایا روانہ کیےگئے جب یہ علم ہوا کہ 40 ہزار لوگ انتہائی ہولناک حالت میں ہیں۔

یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جو شام کے تنازع پر جنیوا میں مذاکرات ختم ہونے کو ہیں۔

شامی حزبِ اختلاف کے بڑے گروہ سنیچر کو جنیوا پہنچنے والے ہیں۔ انھوں نے آغاز میں امن مذاکرات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ ان محصور قصبوں کے لیے امداد کی فراہمی ان کے بڑے مطالبات میں سے ایک تھی۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق شام کے کم سے کم 15 مقامات پر کم سے کم چار لاکھ افراد پھنسے ہوئے ہیں اور انھیں ہنگامی بنیادوں پر مدد کی ضرورت ہے۔ یہ علاقے حکومت کی حامی فورسز اور باغیوں دونوں ہی کے محاصرے میں ہیں۔

مضایا دمشق کے شمال مغرب میں 25 کلو میٹر کے فاصلے پر پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے۔ اس کا چھ ماہ سے حکومتی فورسز اور ان کے اتحادی حزب اللہ تحریک نے محاصرہ کر رکھا ہے۔

انسانی حقوق کے تنظیموں نے سینکڑوں افراد کو فوری نکالنے اور طبی امداد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

تاہم ایم ایس ایف کا کہنا ہے کہ مضایا میں لوگ مسلسل مر رہے ہیں کیونکہ حکومتی فورسز بیمار لوگوں کب بھی باہر نہیں جانے دی رہیں اور نہ ہی طبی امداد اور خوراک کو اندر جانے دیا جا رہا ہے۔

ایم ایس کے کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ’یہ مکمل طور پر ناقابلِ قبول ہے کہ لوگ فاقوں سے مر رہے ہیں اور بیمار لوگ اب بھی وہاں ہیں جبکہ انھیں ہفتوں پہلے وہاں سے نکل جانا چاہیے تھا۔‘

تنظیم کے مطابق حالیہ 16 ہلاکتیں ایم ایس ایف کے ساتھ کام کرنے والے طبی کارکنوں نے بتائی ہیں اور وہاں کوئی ڈاکٹر بھی موجود نہیں ہے۔

اس سے پہلے ایم ایس ایف نے بتایا تھا کہ یکم دسمبر سے جنوری کے آغاز کم سے کم 30 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

تاہم حزب اللہ نے ان ہلاکتوں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ باغی رہنما لوگوں کو علاقے سے باہر نہیں آنے دے رہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز