دوشنبه, اپریل 21, 2025
Homeخبریںشہید رضا جہانگیر اور امداد بجیر کو ان کے عظیم قربانیوں پر...

شہید رضا جہانگیر اور امداد بجیر کو ان کے عظیم قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔ بی ایس او آزاد

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے شہید رضا جہانگیر کی نویں برسی پر اپنے جاری کردہ بیانمیں کہا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب ریاستی جبر اور کریک ڈاؤن عروج پر تھا تو شہید رضا جہانگیر ایک ایسےرہنما کے طور پر ابھرے کہ جنھوں نے سیاسی بصیرت کے بدولت تنظیم کو مزید منظم اور فعال کرنے میںکلیدی کردار ادا کیا۔ تنظیم اُن کی لازوال جدوجہد اور قربانی پر انھیں خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔

 

انھوں نے کہا کہ اکیسویں صدی کے آغاز میں جب بلوچ قومی تحریک ایک واضح سمت لیتے ہوئے آزادی کےڈگر پر چل پڑی تو بی ایس او آزاد بلوچ نوجوانوں کی ایک مضبوط سیاسی طاقت کے طور پر ابھری اور ہزاروں کیتعداد میں نوجوان تنظیم کا حصہ بن کر قومی تحریک کے متحرک اساس بنے۔بی ایس او آزاد نے بلوچ نوجوانوں کیسیاسی و فکری تربیت کرنے کے ساتھ بلوچ سماج میں نئی اور ترقی پسندانہ سوچ کو پروان چڑھانے میں اہمکردار ادا کیا۔ بلوچ قومی تحریک کے ایک متحرک اساس ہونے کے بدولت قابض ریاست نے روز اول سےتنظیم کے خلاف جابرانہ پالیسی اختیار کیا اور اسی پالیسی کے تحت تنظیمی عہدیداران کو جبری طور گمشدگی کا شکاربنایا گیا جبکہ درجنوں کارکنان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئیں۔ ریاستی جبر و ستم کے باوجود تنظیم اپنے موقف پرڈٹ رہی اور آزادی کے شمع کو بلوچستان بھر میں روشن کیے رکھا۔

 

انھوں نے کہا کہ تنظیم کی جہد مسلسل سے خوفزدہ ریاست نے جہاں تشدد اور طاقت کا استعمال کیا تو دوسریجانب بلوچ نوجوان آہنی دیوار بن کر تمام تر کریک ڈاؤن کے خلاف ڈٹے رہے۔ بی ایس او آزاد کے کارکنانکی شعوری و فکری پختگی اور بلوچ تحریک میں کلیدی کردار کو پرکھتے ہوئے ریاست نے بالآخر تنظیم کو کالعدم قراردیتے ہوئے تنظیم پر پابندی عائد کی۔ شہید رضا جہانگیر نے انھی ادوار میں تنظیم کی باگ ڈور سنبھالی جب ریاستکی جانب سے تنظیمی پروگرام میں رکاوٹیں حائل کرنے کےلیے مارو او پھینکو پالیسی کے تحت معمول کی بنیادوں پرقتل عام جاری تھا۔ بلوچ نوجوانوں میں خوف و ہراس پھیلانے کےلیے ریاست مختلف ہتھکنڈے تسلسل کےساتھ استعمال کر رہی تھی۔

 

انھوں نے کہا کہ پابندیوں کے باوجود جب تنظیمی قیادت نے معروضی ضروریات کے تحت تنظیم کو مزیدمضبوط،فعال اور منظم کرنے کی کوشش کی تو بالآخر ریاست نے تنظیمی قیادت پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا۔ اسیپالیسی کے تحت نو سال قبل 14 اگست 2013 کو جب شہید رضا جہانگیر تنظیمی دورے پر تربت میں موجود تھے توان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر بی ایس او آزاد کے سیکرٹری جنرل رضا جہانگیر اور بی این ایم کے رہنما امداد بجیرکو شہید کیا گیا۔

 

اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ شہید کے فلسفہ جدوجہد کو جاری رکھتے ہوئے تنظیم کو مزید مضبوط اورفعال کرنے کی جدوجہد جاری ہے۔ بی ایس او شہید رضا جہانگیر جیسے عظیم کرداروں کی جدوجہد کے بدولت آجبھی قومی تحریک کے کلیدی اساس کے طور پر جانا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز