سه شنبه, اپریل 22, 2025
Homeخبریںشہید صبا کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا: بی ایس...

شہید صبا کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا: بی ایس او آزاد

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے معلمِ آزادی شہید پروفیسر صباء دشتیاری کی چھٹی برسی کے موقع پر ان کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید صباء نے بلوچی زبان و ادب، سیاست اور قومی آزادی کے حصول کے لئے گران بہا خدمات انجام دیں۔ بلوچستان میں ریاستی پالیسیوں پر تنقید کرنے کی قیمت خود انسان کی زندگی ہے، اس حقیقت کا ادراک ہونے کے باوجود شہید پروفیسر نے ہر پلیٹ فارم پر آزادی کا مقدمہ لڑا۔ انہوں نے کہا کہ شہیدپروفیسر ایک ادیب، دانشور اور مذہبی امور کے عالم تھے۔ ریاست شروع دن سے بلوچ قومی دانشوروں اور رہنماؤں کو چھن چھن کر مارنے کی پالیسی پر عمل پھیرا ہے۔ شہید پروفیسر کی ٹارگٹ کلنگ بھی ریاست کی انہی پالیسیوں کا حصہ تھا۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ شہید پروفیسر کی شہادت بلوچ قوم کے لئے ایک ایسا المیہ ہے کہ اس کی تکلیف آنے والے وقتوں میں بھی محسوس کی جائے گی، لیکن ریاست کی یہ خواہش کہ وہ شہید صبا جیسے روشن خیال دانشوروں کو قتل کرکے بلوچوں کو خاموش کرے گی، کبھی تکمیل تک نہیں پہنچے گی، کیوں کہ بلوچ قوم مجموعی طور پر ریاست کی قبضہ گیریت کے خلاف متحرک ہے۔ شدید ترین بربریت کے باوجود بلوچستان میں ریاست کی ناکامی اس بات کا ثبوت ہے کہ جلد یا بدیر بلوچ قوم اپنی آزادی حاصل کرکے رہیں گے۔شہید صباء دشتیاری کی چھٹی برسی کے موقع پر بی ایس او آزاد کی جانب سے مختلف پروگرامز منعقد کیے گئے، جن میں کارکنوں نے شرکت کی۔ شرکاء نے شہید صباء دشتیاری کی خدمات کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ249شہید صباہ دشتیاری نے اپنے فلسفیانہ سوچ کی وجہ بلوچ قومی تحریک کو ایک نئی راہ پر گامزن کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہید زاہد آسکانی، شہید علی جان بلوچ، شہید ستار بلوچ ، شہید پروفیسر رزاق بلوچ سمیت سینکڑوں علم دوست ادیب و دانشور ریاستی فورسز اور ان کے شدت پسند ڈیتھ اسکواڈز کے ذریعے قتل کردئیے گئے۔ بلوچ قوم کے روشن خیال دانشوروں ، ادیبوں اور رہنماؤں کو قتل کرکے ریاست بلوچ قوم کی مستقبل پر حملہ آور ہے، تاکہ بلوچ معاشرے میں غلامی سے نفرت اور آزادی و خوشحالی کا درس دینے والے باقی نہ رہیں۔ علاوہ ازیں بی ایس او آزاد نے قلات، مستونگ اور مکران کے علاقوں میں جاری فوجی کاروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مستونگ کے مختلف علاقے زمینی فورسز کی گھیرے میں ہیں اور فضائی فورسز عام آبادی پر شیلنگ کررہی ہے۔ فضائی بمباری سے نہتے خواتین و بچوں کی ہلاکت و زخمی ہونے کا خدشہ ہے۔ بی ایس او آزاد نے کہا کہ گزشتہ تین مہینوں سے بلوچستان کے بیشتر شہروں اور دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ سسٹم کو فورسز نے معطل کررکھا ہے۔ بلوچ کارکن اپنی مدد آپ کے تحت ریاستی بربریت کو دنیا کے سامنے آشکار کرنے کی کوشش کررہے ہیں جن کا راستہ روکنے کے لئے بلوچستان میں انٹرنیٹ سسٹم بیشتر علاقوں میں معطل کیا جا چکا ہے۔ترجمان نے عالمی اداروں کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ عوام کے خلاف ریاستی طاقت کے استعمال کو روکنے کے لئے اُن اداروں کو کردار ادا کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز