کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں شہید عبدالمالک ریکی شہید رمضان بلوچ شہید ندیم موسیانی اور دیگر شہداء کو کو مغربی بلوچستان کی آزادی کی جدوجہد اور خدمات کے مناسبت سے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید مالک ریکی نے مغربی بلوچستان کے آزادی کاعلم بلند کرکے ایرانی قبضہ گیروں کے خلاف فعال جدوجہد کی اورآخر دم تک کسی بھی مصالحت سے بالاتر ہوکرایرانی غلامی کے بجائے شہادت کو ترجیح دی ان کے خاندان کے کئی افراد اور دو سگے بھائی اسی راہ آزادی میں شہید ہوگئے انہوں نے قربانی اور جدوجہدکا اعلی مثال قائم کرتے ہوئے ایرانی عدالتوں کے روبرو اخلاقی ملزم کی حیثیت سے انکار کرکے واشگاف الفاظ میں کہا کہ وہ مغربی بلوچستان کو ایرانی قبضہ گیروں کی آئنی پنجہ سے نکالنے کی جدوجہد کررہا ہے اور آذادی کے علاوہ ان کا کوئی مطالبہ نہیں جب کہ ایرانی عدالتوں نے ان کے خلاف پھانسی کا فیصلہ سنایا لیکن انہیں پھانسی دینے کے بجائے اندوہناک طریقہ سے قتل کیا گیاتاکہ مغربی بلوچستان میں اٹھنے والی آزادی کی شورش کو مالک ریکی کی قتل شہادت سے پیغام دیا جائے کہ آذادی کے مطالبہ کرنے والوں کو اسی طرح موت کے گھاٹ اتارکر شہید کیاجائے گا لیکن قبضہ گیر اپنی اس قسم کے مکروہ ہتھکنڈوں کے زریعہ آزادی کی تحریکوں کو شکست دینے میں ہمیشہ ناکام رہی ہے مغربی بلوچستان ہو یا مشرقی بلوچستان تہران اور اسلام آباد نے بلوچ تحریک آزادی کو کریش کرنے کے لئے اپنی تمام طاقت اور وسائل استعمال کرنے کے باوجود آزادی کے حلقوں میں خوف کا معمولی زرہ بھی پیدا نہیں کرسکا حالیہ بلوچ قوم کی ریاستی الیکشن بائیکاٹ کو توڑنے کے لئے ریاست نے اپنی تمام وسائل طاقت خرچ کرنے کے باوجود جو ٹرن آؤٹ کا سامنا کیایہ نتائج ریاست اورر ان کے اشرافیہ کے رونگھٹے کھڑی کردینے کے لئے کافی ہے بلکہ ان کے لئے سبق اور عبرت بھی کہ وہ ماس کلنگ کے زریعہ خوف پیدا کرنے اور قومی تحریک کو نفسیاتی اور اعصابی طور پر شکست دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکاہے ترجمان نے کہا کہ ہمارا ایمان ہے کہ نوآبادیاتی قوتیں ہزاروں لاشیں گرانے کے بعد بھی آزادی کا نیوکلیس اور مرکز ختم نہیں کرسکتااور کسی جسد خاکی کو مسخ اور شہید کرکے اس سے وابسطہ فکرآزادی کو کو بانجھ نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی کسی کو قوم کو اس کی آبائی وقومی زمین اور ملکیت سے دستبردار کرکے اسے ہمیشہ کے لئے غلام بنا یا جاسکتاہے ترجمان نے کہا کہ مغربی بلوچستان کے بلوچ باشندہ شہید مالک ریکی اور شہید دادا شاہ بلوچ اورہزاروں بلوچ شہداء کے راستہ کو اپناکر اپنی پیشانی سے ایرانی غلامی کا ہر نام و نشان مٹاڈالے جب کہ پاکستانی یا ایرانی قومیت بلوچ قوم کی شناخت نہیں بلکہ یہ غلامی کے وہ بدنماداغ ہے جسے تہران اور اسلام آباد نے ہماری سرزمین پر قبضہ کرنے کے اور ہماری قومی دولت کو اپنی باپ کی میراث سمجھ کر ہتھیانے کے لئے اپنی زرخرید برین واش کئے ہوئے باجگزاروں کے زریعہ استعمال کروا رہا ہے ہماری اپنی الگ پہچان اور شناخت ہے تین ممالک کی سرحدوں میں تقسیم ہماری جغرافیہ ہماری قومی و آبائی وطن ہے اور ہم ایرانی اور پاکستانی نہیں اور جو لوگ اس غلامانہ پہچان کو اپنے لئے قابل فخر سمجھتے ہیں اور بلوچ قوم کو نوآبادیاتی طاقتوں کی غلامی میں رہنے کی درس دیتے ہیں انسانی تاریخ میں ان سے زیادہ کوئی ضمیر فروش قوم دشمن و انسان دشمن کوئی اور نہیں ہوگا اور جو سادھ لوح بلوچ باشندوں کو ان کی زندگی کی ضروری اور بنیادی مساحل کے حل کے لئے آزادی کا راستہ دکھانے کے بجائے ان قوتوں کے سامنے بھیک منگا بنواکر ان کی جی حضوری کرنے اور غلامی میں رہنے کو ان کی عزت و عافیت قرار دینے میں بلجبر آمادہ کرتی ہے بلوچ تاریخ ان لوگوں کو کھبی بھی معاف نہیں کریگا انہیں مکافات عمل سے گزرنا پڑیگا