کوئٹہ ( ہمگام نیوز) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج IX کوئٹہ نجیب اللہ خان کاکڑ کے روبرو شهید صحافی عبدالواحد رئیسانی قتل کیس کی سماعت ، مقدمہ کے تفتیشی آفیسر کا بیان ملزمان کے وکیل کی عدم موجودگی کے باعث قلمبند نہ ہوسکا ۔ جمعرات کے روز ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج IX کوئٹہ نجیب اللہ خان کاکڑ کے روبرو شہید صحافی عبدالواحد رئیسانی قتل کیس کی سماعت ہوئی دوران سماعت مقتول صحافی عبدالواحد رئیسانی شہید کے بھائی اسفند یار رئیسانی ان کے وکیل سینئر قانون دان و سابق سینیٹر ملک ممتاز محفوظ ایڈووکیٹ ، کبیر بڑیچ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے ،
دوران سماعت مقدمہ کے تفتیشی افیسر انسپکٹر عبدالغفار اپنا بیان قلمبند کرانے عدالت کے سامنے پیش ہوئے تاہم ملزمان کی جانب سے سینئر وکیل کے پیش نہ ہونے پر جونیئر وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ ایک اور کیسں میں دوسری عدالت میں مصروف ہیں جس پر معزز جج نے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ وہ غلط بیانی سے کام نہ لیں ماتحت عدالت میں پیش ہونا اولین ترجیح ہونی چائیے بار بار پیش نہ ہونا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے ۔
معزز جج نے ملزمان کے وکیل کو آئندہ سماعت پر اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی وکیل کی عدم موجودگی سے مقدمہ کے آفیسر کا بیان قلمبند نہ ہوسکا ، جبکہ دوران سماعت مقدمہ میں بعد از گرفتاری ضمانت پر رہا ملزمہ مسماۃ رابعہ کو پولیس عدالت کی جانب سے اشتہاری قراد دینے کے باوجود مسلسل نویں مرتبہ بھی گرفتار کر کے عدالت میں پیش نہ کر سکی جبکہ گرفتار ملزم کمال الدین کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا ۔
بعدازں عدالت نے آئندہ سماعت 04 اکتوبر بروز منگل تک ملتوی کر دی سماعت کے موقع پر بی یو جے کے جنرل سیکر ٹری منظور بلوچ ، صحافی شعیب رئیسانی و دیگر بھی احاطہ عدالت میں موجود تھے ۔
سماعت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے بی یو جے کے جنرل سیکر ٹری منظور احمد رند نے اس امید کا اظہار کیا کہ بلوچستان کے صحافیوں کی نمائندہ تنظیم بی یو جے کو عدالت سے انصاف کی پوری توقع ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آج تک کسی بھی صحافی کے قاتل گرفتار نہیں ہوئے شہید عبدالواحد رئیسانی پہلے صحافی ہیں جن کے قتل میں دو ملزمان کو گرفتار کیا گیا تاہم بلوچستان ہائیکورٹ سے بعد ازاں گرفتاری ضمانت پر رہا ملزمہ کی عدالت میں عدم پیشی نے کئی سوالات جنم دیے ہیں ملزمہ کی گرفتاری میں پولیس کی عدم سنجیدگی بھی قابل گرفت ہے ، پولیس مفرور ملزمان کی گرفتاری اور کیسں کو جلداز جلد منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے اپنا بھر پور کردار اداکرے صحافی کے قتل میں ملوث ملزمان کی گرفتاری پولیس کیلئے ایک ٹیسٹ کیسں ہے ۔