کوئٹہ(ہمگام نیوز)پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن بلوچستان کے صوبائی جنرل سیکریٹری سخی کاکڑ نے اپنے جاری کردی بیان میں کہا ہے کہ جامعہ بلوچستان کے واقعے تعلیم دشمن پالیسی ہے اس طرح کے واقعات کا مطلب آنے والی نسلوں کو تعلیم سے محروم کرنا ہے۔ ایسے واقعات ریاست کے سیکورٹی اداروں اور جامعہ بلوچستان میں لگائے گئے کیمروں کی نااہلی کا ثبوت ہے۔ آئیں روز جامعہ بلوچستان میں پے درپے مختلف ناسازگار واقعے رونما ہورہے ہیں۔ کبھی طلبا کو ہاسٹل میں کمروں کے اندر زہر دینا انکو مارنا زد و کوب کرنا تو کبھی ہاسٹل کے اندر بلاکوں کے اردگرد گرینیڈ نصب کرنا بڑی تباہی کا تاثر دیتی ہے۔ انہوں نے سیکورٹی اداروں پر سوال اٹھایا کہ کیا سیکورٹی ادارے اتنے کمزور ہوچکے ہے کہ وہ پورے ایک مہینے میں بھی اپنے احاطہ کے اندر ہونے والے وارداتوں کا تعقب نہیں لگا سکتے؟ سیکورٹی فورسز ملزمان کو نہیں روک سکتے تو پھر ہاسٹل اور جامعہ میں ان کی موجودگی کی کونسی غرض باقی رہتی ہے؟ جامعہ میں نصب وی سی صاحب کے کیمرے کی آنکھ باتھروم کے اندر تو جھانک سکتی ہے لیکن اغوا کاروں کو نہیں دیکھ سکتی۔ ان کیمروں کا مقصد صرف اور صرف طلبا کو نفسیاتی طور پر مفلوج رکھنا طلبا کے عصمت کو نقصان پہنچانا نہیں ہے ان سے آپ تحفظ کا کام بھی لیں۔ ہم ریاست سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جلد سے جلد طلبا کو رہا کروائے اور یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف اس واقع کی تہ تک جائیں۔ بغیر کسی جرم بغیر کسی الزام کے طلبا کو لاپتہ کرنا نہ صرف آئین پاکستان کے آرٹیکل نمبر 10 کی خلاف ورزی ہے بلکہ انسانی حقوق کو پیروں تلے روندنے کے مترادف ہے۔ سخی کاکڑ نے سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کے حوالے سے کہا کہ یہ یونیورسٹی نہ صرف کوئٹہ بلکہ پورے بلوچستان میں واحد خواتین کا ادارہ ہے جہاں ہماری قوم کی بیٹیاں تعلیم حاصل کرنے اتی ہے ان پر بھی نااہل اور غیر قانونی طور پر رجسٹرار اور وی سی مسلط کرنا خواتین کو تعلیم سے دور رکھنا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں بلوچستان یونیورسٹی کے جاری احتجاج کے حوالے سے کہا کہ یونیورسٹی آف بلوچستان کے طلبا تنظیموں کے مشترکہ اجلاس میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ بلوچستان یونیورسٹی کے علاوہ باقی تمام ادارے کل سے 29 نومبر تک کھلے رہیں گے تاہم بلوچستان یونیورسٹی میں کوئی بھی سرگرمی نہیں ہوگی پھر بھی اگر 29 نومبر تک طلبا کا کوئی سراغ نہیں ملتا تو طلبا تنظیمیں ایک بار پھر سے پورے صوبے کے اداروں کو بند کرنے کے ساتھ ساتھ سخت ترین لائحہ عمل طے کرینگے۔ آخر میں انہوں نے پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن بلوچستان کے تمام یونٹوں اور باقی تنظیموں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اتنے مختصر وقت میں طلبا تنظیموں کے کال پر احتجاج میں حصہ لیا۔