کوئٹہ(ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹسُ ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے بولان میڈیکل کالج میں پرنسپل اور انتظامیہ کے طلبہ کے ساتھ غیر مناسب اور غیر ذمہ دارانہ رویے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کالج انتظامیہ طلبہ کو تعلیمی اداروں سے دور رکھنے کی پالیسیاں ترتیب دے رہی ہے جو ایک قابل مذمت عمل ہے اور بلوچ اسٹوڈنٹسُ ایکشن کمیٹی کسی بھی غیر قانونی فیصلے پر عمل در آمد کرنے کی کوششوں کو تعلیم دشمنی قرار دیکر مسترد کرتی ہیں
پہلے پہل کالج انتظامیہ نے کالج کے بیشتر طالب علموں کو بنا کسی جواز کے فیل کیا اور جب طالب علموں نے انکی نا اہلی و غلط نتائج کے خلاف احتجاج کیا تو انتظامیہ طلبہ کو دھمکی دینے پر اتر آئی جو کہ ایک تعلیمی ادارے کے سربراہ اور انتظامیہ کو زیب نہیں دیتا ۔
ترجمان نے مزید کہا کہ کالج انتظامیہ نے طلباء کے پرامن احتجاجی مظاہرے سے خائف ہو کر دھونس و دھمکی کے ذریعے بولان میڈیکل کالج کے تمام طالب علموں کو 24 گھنٹے کے اندر ہاسٹل خالی کرنے کا حکم دیا ہے اور حکم عدولی کی صورت میں ہاسٹل کا پانی بجلی اور گیس کنکشن کاٹنے کا حکم دیا ہے جو سراسر نا انصافی پر مبنی ظالمانہ فیصلہ اور طلبہ کے مستقبل کو تاریکی میں دھکیلنے کی کوشش ہے۔ بولان میڈیکل کالج کے انتظامیہ کا رویہ طلبہ کے ساتھ آمرانہ ہے طلبہ کو اپنا تابع دار بنانے کے لئے فیل کیا جاتا ہے اور صدائے احتجاج بلند کرو تو سزا کے ذریعے طلبہ کو خاموش کرایا جاتا ہے ۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں چیف جسٹس آف بلوچستان ہائی کورٹ ،نگراں وزیر اعلی بلوچستان اور وزیر صحت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بولان میڈیکل کالج میں طلبہ کے ساتھ ہونے والے ظلم کا نوٹس لیا جائے تاکہ ہاسٹل کے دور دراز علاقوں کے رہائشی طلبہ کو بنا کسی تکلیف کے اپنے تعلیمی کئیریر کو جاری رکھ سکیں ۔