سه شنبه, اکتوبر 15, 2024
Homeخبریںعراق سے امریکی فوج کا انخلا اور اس سے وابستہ ایران کے...

عراق سے امریکی فوج کا انخلا اور اس سے وابستہ ایران کے مفادات

بغداد(ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق حال ہی میں جب عراق کے وزیر اعظم امریکہ کے دورے پر پہنچے تو امریکی صدر نے رواں برس کے اختتام تک عراق سے بقیہ امریکی فوجیوں کے انخلا کا اعلان کر دیا۔

اس اعلان کے بعد دو سوال ابھرتے ہیں: اس اقدام سے زمینی صورتحال پر کیا فرق پڑے گا اور کیا اس سے دہشت گرد تنظیم نام نہاد دولت اسلامیہ کو جگہ بنانے کا موقع ملے گا؟

دولتِ اسلامیہ نے تو پورے مشرق وسطی کو دہشت زدہ کر رکھا تھا اور اس میں شمولیت کے لیے لندن، آسٹریلیا اور ٹرینیڈاڈ تک سے رضاکار پہنچ رہے تھے۔

اٹھارہ برس قبل جب عراق پر امریکہ کی سربراہی میں بننے والے فوجی اتحاد نے حملہ کیا تھا اس وقت وہاں ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زیادہ غیر ملکی فوجی موجود تھے۔ اس کے مقابلے میں اب وہاں صرف 2500 فوجی ہیں اور اس کے علاوہ دولت اسلامیہ سے مقابلے کے لیے سپیشل آپریشن فورس کے کچھ اہلکار موجود ہیں جن کی تعداد واضح نہیں۔

لیکن امریکی فوجی اب بھی ایران کے حمایت یافتہ ملیشا اور ڈرونز کے نشانے پر رہتے ہیں۔ عراق میں موجود امریکی فوجیوں کے فرائض میں عراقی سکیورٹی فورسز کی تربیت دینا ہے جو اب بھی دولت اسلامیہ جنگجوؤں کے نشانہ پر ہیں۔ عراق میں امریکی افواج کی موجودگی متنازعہ ہے۔

ایران کے حمایت یافتہ سیاستدان اور ملیشیا عراق سے امریکی افواج کے انخلا کے حامی ہیں اور 2020 میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی بغداد ایئرپورٹ پر ہلاکت کے بعد سے اس مطالبے میں شدت آئی ہے۔

ایسے عراقی بھی امریکی افواج کی اپنے ملک سے نکل جانے کی خواہش رکھتے ہیں جو کسی بھی دھڑے سے وابستہ نہیں ہیں۔ واشنگٹن میں کچھ لوگوں کو بھی یہ پسند ہے، لیکن وہ ایسا عراق کو ایران کے حوالے کرنے کی قیمت پر نہیں کرنا چاہتے۔

امریکہ ایسی جنگوں سے خود کو نکال رہا ہے جو بقول صدر جو بائیڈن کے ’نہ ختم ہونے والی جنگیں‘ ہیں۔ امریکہ افغانستان سے اپنی فوجوں کو نکال کر اپنی پوری توجہ ایشیا پیسیفک اور ساؤتھ چائنا سمندر پر مرکوز کرنا چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز