اسرائیلی وزراء کی جانب سے غزہ کی پٹی کی تقریباً 2.3 ملین آبادی کو بے گھر کرنے کے مطالبے کی امریکی، یورپی اور عرب مذمت کے درمیان حکمران لیکوڈ پارٹی کے ایک رکن پارلیمنٹ نے نہایت ہی خوفناک بیان دیا ہے۔
کنیسٹ کے ممبر موشے سعدا نے دائیں بازو کے چینل 14 پر ایک انٹرویو کے دوران اپنے سنجیدہ بیانات میں اس بات پر زور دیا “اسرائیلیوں کی اکثریت غزہ کے لوگوں کے خاتمے کا مطالبہ کر رہی ہے”۔
“غزہ کے تمام باشندوں کو ہلاک کرنے کا مطالبہ”
انہوں نے اس چینل کی طرف سے نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ”آج سب پر یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کو مسترد کرنے کا حق ایماندارنہ اور درست تھا”۔
انہوں نے کہا کہ “آج آپ جہاں کہیں بھی جائیں، وہ آپ سے کہتے ہیں کہ ان کو نیست و نابود کر دیں”۔ ان کا اشارہ غزہ کی پٹی کے فلسطینی باشندوں کی طرف تھا جن کا بے دریغ قتل عام گذشتہ سات اکتوبر سےجاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ “میرے ساتھی جن کے ساتھ میں نے ریاستی پراسیکیوٹرکے دفتر میں خدمات انجام دیں یہاں تک کہ (بائیں بازو کے) کبوتزم میں بھی ہر کوئی مجھ سے کہتا ہے اے موشے ان کو ختم کردینا ہے”۔
تاہم ان بیانات نے سوشل میڈیا پر فلسطینی حامیوں میں بڑے پیمانے پر غصے کو جنم دیا اور لیکوڈ کے رکن پارلیمان کی مقامی تنقید کو بھی جنم دیا۔
تاہم ان کے سابقہ بیانات چینل 14 پر نشر کیے گئے ہیں۔ ان کے زیادہ تر بیانات اسی نوعیت کے ہیں۔
یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب اسرائیلی وزراء بالخصوص انتہائی دائیں بازو کے وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بزلئیل سموٹریچ نے غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی اور ان کی جگہ آبادکاروں کو بسانے کا مطالبہ کیا ہے۔