پیرس ( ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق فرانس کی حکومت نے ایران میں موجود شہریوں کو فوری طور پر ایران چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔ اس ہدایت میں کہا گیا ‘ایران میں فرانسیسی شہریوں کو حراست کا خطرہ ہے اس لیے جتنا جلد ممکن ہو ایران سے نکل آئیں۔’
فرانس کی ہدایت اپنے تمام ان شہریوں کے لیے بھی ہے جن کے پاس دوہری شہریت ہے یا وہ محض ایران سیاحتی دورے پر گئے ہوئے ہیں کہ ان میں سے ہر کسی کو ایرانی مرضی کی حراست اور غیر منصفانہ عدالتی کارروائی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
فرانس کی وزارت خارجہ نے اپنے اس انتباہ میں کہا ہے ‘ایران میں گرفتاری یا نظر بندی کے دوران بنیادی انسانی حقوق کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا ہے، نہ ہی اس کی کوئی ضمانت ہے کہ ایران میں بنیادی انسانی حقوق کا خیال رکھا جائے گا۔’
فرانس کی طرف سے اپنے شہریوں کے لیے یہ ہدایت نما انتباہ اس وقت جاری کیا ہے جب ایران میں پہلے سے زیر حراست دو فرانسیسی شہریوں کے اعترافی بیانات میڈیا کے ذریعے سامنے آئے ہیں۔ ان دونوں فرانسیسی شہریوں کو پانچ ماہ پہلے گرفتار کیا گیا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ یہ دونوں فرانسیسی شہری ٹیچر ہیں اور ٹیچرز یونین کے کا حصہ ہیں۔ ان میں ایک خاتون ٹیچر سیسل کوہلر ہیں جبکہ دوسرے اس کے رفیق کار جیکب پیرس ہیں۔ ان دونوں کو سات مئی کو گرفتار کیا گیا تھکہ یہ اساتذہ کی ہڑتال کرا کے بد امنی کا باعث بن رہے تھے۔
گیارہ مئی کو ایران نے دو یورپی شہریوں کی گرفتاری کا اعلان کیا جو ایران کے بقول ملک میں افراتفری پیدا کرنے کے لیے پہنچے تھے۔ اب ان کے اعترافی بیانات اس وقت سامنے لائے گئے ہیں جب ایرانی کرد لڑکی مہسا امینی کی پولیس حراست میں گرفتاری کے بعد سولہ ستمبر سے ایران میں بد ترین احتجاج جاری ہے۔
علاوہ ازیں بھی دو فرانسی شہریوں کو گرفتار کر رکھا ہے۔ ان میں سے ایک محقق فاربہ عادلخہ ہیں جنہیں 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ وہ ایرانی سلامتی کو نقصان پہنچا رہی تھیں۔ تاہم ان کا خاندان اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
دوسرے فرانسیسی شہری بنجمن برییر ہیں۔ انہیں مئی 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں جاسوسی کے الزام میں آٹھ سال سے زائد کی سزا سنائی گئی ہے۔ ان تمام فرانسیسی شہریوں سمیت 20 سے زائد یورپی شہری ایرانی جیلوں میں ہیں۔ جن میں سے کئی کے پاس دوہری شہریت ہے۔
انسانی حقوق سے متعلق کے گروپ ایران پر الزام لگاتے ہیں کہ ایران اس طرح سفارت کاری کو یرغمال بنائے ہوئے تاکہ ایران دنیا کے ساتھ ان زیر حراست افراد کی موجودگی کو ایک ‘ ٹول’ کے طور پر استعمال کر سکے۔ تاہم ایران الزامات کی تردید کرتا ہے۔