دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںقابض پاکستان نے امریکہ کی دباو کو خاطر میں نہ لانے کا...

قابض پاکستان نے امریکہ کی دباو کو خاطر میں نہ لانے کا فیصلہ کیا۔

شال: (ہمگام نیوز) پاکستان نے جمعرات کو کہا ہے کہ اس نے پاک-ایران پائپ لائن کے 80 کلومیٹر طویل حصے پر کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں امریکہ جیسے تیسرے فریق کی طرف سے “کسی قسم کے اعتراض کی کوئی گنجائش نہیں” ہے کیونکہ یہ منصوبہ اندرونِ ملک پاکستانی سرزمین( لیکن دنیا جانتی ہے کہ لائن بلوچستان کے چھاتی سے گزر کر پنجاب جاے گا ) پر تعمیر کیا جا رہا ہے۔

2,775 کلومیٹر (1,724 میل) پائپ لائن کے لیے 7.5 بلین ڈالر کے منصوبے کو بار بار تاخیر کا سامنا کرنا پڑا جب سے 199 کے عشرے میں اس کا تصور کیا گیا کہ ایران کے بڑے جنوبی پارس گیس فیلڈ کو توانائی کی اشد ضرورت کے حامل پاکستان اور ہندوستان کے صارفین سے منسلک کیا جائے۔

پاکستان نے پائپ لائن کی پیروی توانائی کی شدید قلت کو دور کرنے کے راستے کے طور پر کی ہے جس نے معیشت کو مفلوج کر دیا ہے۔ اسی وقت قابض پاکستان کو امریکہ سے ملنے والی اربوں ڈالر کی امداد کی سخت ضرورت ہے جس نے اس منصوبے کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جوہری سرگرمیوں کی بنا پر ایران پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی ہو سکتا ہے۔ واشنگٹن کو شک ہے کہ قابض ایران ایٹم بم تیار کر رہا ہے جبکہ ایران اس کی تردید کرتا ہے۔
23 فروری کو قابض پاکستان نے اس خدشے کے درمیان پائپ لائن کے کچھ حصے کی تعمیر کی منظوری دے دی کہ اس منصوبے کو وقت پر مکمل نہ کرنے پر 18 بلین ڈالر کا جرمانہ عائد ہو سکتا ہے۔
کیا قابض پاکستان نے پائپ لائن کی تعمیر شروع کرنے کے فیصلے پر واشنگٹن سے رابطہ کیا ہے، اس سوال کے جواب میں قابض پاکستان کے دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ میں کہا، “پاکستان کی کابینہ نے چند روز قبل فیصلہ کیا تھا کہ 80 کلومیٹر طویل پاک-ایران پائپ لائن پر کام شروع کیا جائے اور یہ اس کی تعمیر کا آغاز ہے اور یہ ایران پاکستان پائپ لائن کے حوالے سے ہمارے عزم کے موافق ہے”۔

“اور چونکہ یہ پائپ لائن پاکستانی سرزمین کے اندر تعمیر کی جا رہی ہے اس لیے ہمیں یقین نہیں ہے کہ اس مرحلے پر کسی تیسرے فریق کے اعتراض کی گنجائش ہے۔”

بھارت نے پاکستان کے برعکس 2009 میں ایک سال بعد جب واشنگٹن کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستخط کیے تھے تو لاگت اور سکیورٹی مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے اس منصوبے کو چھوڑ دیا تھا۔
پاکستان اپنی طرف سے فنڈز کی کمی اور انتباہات کی وجہ سے اپنے حصے پر بہت کم پیش رفت کر سکا ہے کہ یہ ایران پر امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی ہو سکتا ہے جو دنیا کے گیس کے سب سے بڑے ذخائر پر واقع ہے۔ ایران نے کروڑوں ڈالر خرچ کر کے پاکستان کی سرحد تک 900 کلومیٹر (560 میل) پائپ لائن کو تقریباً مکمل کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز