کوئٹہ( ہمگام نیوز )لاپتہ بلوچ اسیران، شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2224دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او آزاد مچھ بولان کا ایک وفد پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد ، شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی اور بھرپوتعاون کا یقین دلائی اور انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میں آگ خون کے منظر کو گہرا بنانے والی طاقت آئے روز نت نئے المیوں استبداد کے بہیمامظاہرہ سامنے لارہی ہے وہ تمام علاقے جہاں بلوچ قومی مراحمت کی گہری اور واسیع سماجی بنیادیں ہیں مقدر ہ قوتوں کی مسلح جارہانہ کارروائیوں اور مختلف سازشوں کا سب سے زیادہ نشانہ بنائے جارہے ہیں فورسز اور خفیہ اداروں کے آپریشنز اور بلوچ نوجوانوں طلباء سیاسی کارکنوں صحافیوں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے بلوچوں کی ماورائے عدالت اغوانماء گرفتاریوں جبری گمشدگیوں اور لاپتہ بلوچوں کی تشدد زدہ مسخ لاشوں کی برآمدگی روز کا معمول بن چکی ہے مگر حکمران قوتیں ان زمینی ناقابل تردید حقائق کو کسی کی ذہنی اختراع قرار دیکر بلوچستان میں جاری فورسز کے ااپریشن سے مکمل انکار کر رہی ہے لیکن فورسز کارروائیوں سے انکار کے دعووں کی ایک اور نفی گزشتہ ماہ بولان کے مختلف علاقوں میں آپریشن میں نظرآئی اس دوران فورسز نے گن شپ ہیلی کاپٹر وں بھاری فورسز سازو سامان اور کثیر نفری کے ساتھ شوران اور آس پاس کے علاقوں کوپر آپریشن کیا جس میں مقامی آباد ی کو شدید جانی ومالی نقصان پہنچا ۔ متعد د عام بلوچوں شہید و زخمی ہوئے اور عام لوگوں کی بری تعداد حراست میں لے کر غائب کردیا گیا وائس فار مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے بات کرتے ہوئے کہاکہ جب تک بلوچ قوم کو اپنی مرضی وخواہش کے مطابق آزاد زندگی کا حق حاصل نہیں ہوجاتا اس حق کا تقاضا کرنا مروجہ بین القوامی قوانین اخلاقیات اعلیٰ انسانی و جمہوری اقدار کے منافی نہیں۔