چهارشنبه, اپریل 23, 2025
Homeخبریںلاپتہ بلوچ اسیروں کی بازیابی کے لئے احتجاج جاری ،کل مظاہرے کا...

لاپتہ بلوچ اسیروں کی بازیابی کے لئے احتجاج جاری ،کل مظاہرے کا اعلان

کوئٹہ( ہمگام نیوز ) لاپتہ بلوچ اسیران، شہدا کی بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3385 دن مکمل ہوگئے۔ شبیر بلوچ سمیت لاپتہ بلوچ اسیروں کی بازیابی کے لئے احتجاج جاری ،کل مظاہرے کا اعلان ، چیئرمین وائس فار بلوچ مسنگ پرسن نصراللہ بلوچ نے کیمپ میں موجود تھے انہوں نے شرکاء سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شبیر بلوچ کی گمشدگی کا ایف آئی آر بھی اب تک درج نہیں ہوا ہے جوکسی بھی شہری کو انصاف دینے کا بنیاد ہوتا ہے انہوں نے مطالبہ کیاکہ فوری طورپر شبیر بلوچ کا ایف آئی آر درج کیا جائے ۔

نصراللہ بلوچ نے کہا کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ آ ف پاکستان کا ایک آرڈر موجود ہے کہ جس تھانے کے حددو میں کوئی شخص لاپتہ ہوتا ہے تو اس تھانے کا انچارج اس بات کا پابند ہوتا ہے کہ لواحقین کے کہنے کے مطابق ایف آئی آر درج کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ شبیر بلوچ کی ایف آئی آر درج نہ کرنا سپریم کورٹ کے آرڈر کی توہین ہے ۔شبیر بلوچ کو اس طرح ماورائے قانون و آئین لاپتہ رکھنا پاکستان ،اسلام اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔
آج اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی این پی کے قائمقام صدرعبدالولی کاکڑ،غلام رسول مینگل ، ڈاکٹر سرور بنگلزئی بی ایچ آر او کے چیئرپرسن بی بی گل وائس چیئرپرسن طیبہ بلو چ ،سیاسی و سماجی کارکن بانک حوران بلوچ سمیت بی این ایم اور بی ایس اوکے کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور شرکاء نے لاپتہ شبیر بلوچ کی بہن سیما بلوچ اور ان کی اہلیہ زرینہ بلوچ سے اظہاری یکجہتی کی۔

علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ میں لاپتہ شبیر بلوچ کی اہلخانہ چھ دونوں سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں احتجاج پر بیٹھی ہوئی ہیں جہاں شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ ان سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں ۔

سیما بلوچ نے آج ایک پمفلٹ بھی تقسیم کی جس میں کل کے مظاہرے میں شرکت کے لئے لوگوں سے اپیل کئی گئی ہے ۔

طیبہ بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہ بی ایس او آزاد کا انفارمیشن سیکریٹری شبیر بلوچ کو 4اکتوبر 2016کو ضلع تربت کے علاقے گورکوپ سے درجنوں لوگوں کے سامنے سے ایف سی اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے غواء کیا جو تاحال لاپتہ ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ ان کی فیملی کے پریشانیوں اور کرب کو مد نظر رکھتے ہوئے شبیر بلوچ کی رہائی کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔

سیاسی سماجی کارکن بانک حوران نے کہا کہ شبیر بلوچ کے لاپتہ ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ کچھ عرصہ قبل تک اغواء کے رجحان اتنا زیادہ ہوگیا ہے کہ اب دنیا بھر کے نظروں میں آچکا ہے اور اس ضمن بعض انسانی حقوق کے اداروں کی طرف سے یہ مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے کہ پاکستانی حکومت اس انسانیت سوز سلسلے کو بند کروائے تمام انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچوں کے اغواء لاشوں کی بر آمدگی میں سیکورٹی اداروں کو ملوث قرار دیکر پاکستان حکومت کو عالمی سطح پر جوابدہ ہی مقام پر لاکھڑا کردیا ہے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ شبیر بلوچ زاہد بلوچ ذاکر مجید بلوچ دیگر مکاتب فکر کے ہزاروں افراد کو ریاست اغواء کرتی ہے آخر ان کا قصور یہی ہے کہ وہ اپنی انسانی حقوق کے لئے آواز بلند کر رہے تھے افسوس ہے کہ غلام سماج کے ساتھ اقوام متحدہ کوعملی اقدام اٹھانے سے قاصر ہے جس سے پاکستان مزید تباہی مچا رہا ہے ۔

سول سوسائٹی اور یہاں آباد تمام اقوام سے ہی سوال ہے کہ کیا انسان کو اپنی مرضی سے جینے کا حق نہیں کیا ایک قوم کی تشخص ثقافت شناخت کی کوئی اہمیت نہیں اگر ہے تو بلوچ، سندھی ،پشتون اقوام کی اس بے دردی سے قتل عام کو انسانی قانون ہے دنیا کے کسی بھی ملک و خطے میں میڈیا ہر اول دستے کا کردار ادا کرتی ہے مگر افسوس کہ صحافت بھی یہاں سامراج کی گود میں ہے صحافی کا قلم سچائی کے بجائے پیسے کی بولی بولتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز