نیو دہلی (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق سخت گیر ہندوتوا گروپ مسلم تاجروں کو مندروں کے اطراف میں دکانیں لگانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ معروف کارپوریٹ لیڈر کرن مجمدار شا نے اس پر کرناٹک کی بی جے پی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا قدم بھارت کو تباہ کردے گا۔
تفصیلات کے مطابق ہندوقوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی جنوبی بھارت کی ریاست کرناٹک میں اسکولوں میں حجاب پر پابندی کے تنازع سے پہلے ہی ماحول کشیدہ ہے۔ ایسے میں بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد جیسے سخت گیر ہندوتوا گروپوں نے تہواروں کے موقع پر مسلم تاجروں کو مندروں کے اطراف دکانیں لگانے کی اجازت نہیں دینے کا اعلان اور ایک بی جے پی رہنما کی جانب سے حلا ل گوشت کو ‘اقتصادی جہاد’ قرار دے کر حالات کو مزید کشیدہ کردیا ہے۔
اس صورت حال پر بھارت کی کارپوریٹ برادری نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک کے عالمی رہنما بننے کے عزائم کی راہ میں بڑی رکاوٹ اور خطرہ قرار دیا ہے۔
بایو ٹیکنالوجی کی معروف بھارتی کمپنی بایوکون لمیٹیڈ کی چیئرپرسن کرن مجمدار شا نے اس نئی صورت حال کے خلاف پہلی آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سے “بڑھتی ہوئی مذہبی تقسیم”کو فوراً حل کرنے کی اپیل کی اور متنبہ کیا کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں ٹیکنالوجی اور بایو ٹیکنالوجی میں بھارت کی عالمی قیادت خطرے میں پڑجائے گی۔
کرن مجمدار شا نے ایک ٹوئٹ میں کہا،” کرناٹک نے ہمیشہ شمولیتی اقتصادی ترقی کو مستحکم کیا ہے اور ہمیں ایسے فرقہ ورانہ تفریق کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ اگر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور بزنس ٹرانسفارمیشن بھی فرقوں میں بٹ گئے تو یہ ہماری عالمی قیادت کو تباہ کر دے گا۔ وزیر اعلی بی ایس بومئی براہ مہربانی اس بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ تقسیم کو روکیے۔”
ایک صارف نے کرن مجمدار کی اس اپیل پر انہیں اور وزیر اعلی کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا، “وہ اس فرقہ وارانہ تقسیم کو مزید بڑھائیں گے اور کرناٹک ہماری آنکھوں کے سامنے ناکام ہوجائے گا۔”
اس پر کرن مجمدار نے جواباً لکھا،”ہمارے وزیر اعلی ایک ترقی پسند رہنما ہیں اور مجھے یقین ہے کہ وہ اس مسئلے کو جلد حل کرلیں گے.
واضح رہے کہ بی جے پی نے کرن مجمدار کے ٹوئٹ پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ بی جے پی کے رہنما اور پارٹی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ نے مجمدار کے تبصرے کو “ذاتی اور سیاسی نقطہ نظر”قرار دیا۔