خضدار (ہمگام نیوز) لاپتہ بلوچ سیاسی کارکن سعد اللہ بلوچ کے فرزند زاہد ابابکی بلوچ نے اپنی جارہی کردہ بیان میں کہا کہ میرے والد کو لاپتہ ہوئے 6 سال کا طویل عرصہ مکمل ہورہا ہے لیکن تاحال وہ بازیاب نہیں ہوسکے۔ میرے والد کو 25 اگست 2009 کو رمضان شریف کے بابرکت مہینے میں اْس وقت اغواء کرکے لاپتہ کردیا گیا جب وہ دوکان بند کرکے افطاری کے لئے سامان لیکر گھر آرہے تھے ۔ زاہد بلوچ نے مزید کہا کہ میرے والد کا کسی بھی مسلح تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا وہ ایک سیاسی و سماجی کارکن، اسپورٹس مین، تاجر اور قلمکار تھا جو بلوچ سماج میں مثبت تبدیلی کے خواہاں تھے اور سیاسی و قلمی جدوجہد کے ذریعے بلوچ قوم میں شعور اجاگر کرنے کے لئے کوشش کررہے تھے جو نادیدہ قوتوں کو نا گواراہ گزرا اْنہوں نے میرے والد سعد اللہ بلوچ کو ماورائے قانون اغواء کرکے لاپتہ کردئیے جو انسانی حقوق کے سنگین خلاف ورزی کے مترداف ہے۔ میرے بوڑھے دادا بڑھابے اور خراب صحت کی باوجود اپنے بیٹے اور ہمارے والد کے بازیابی کے لئے سپریم کورٹ، ہائی کورٹ، عدالتی کمیشن، انسانی حقوق کے اداروں، حکومت، ایم این اے اور ایم پی ایز سمیت ہر دروازے کو کھٹکٹایا لیکن اْنھیں کئی سے انصاف نہیں ملا۔ اْنہوں نے مزید کہا کہ اگر ہمارے والد نے کوئی جرم کیا ہے تو اْنھیں عدالت میں پیش کیا جائے اْن کے خلاف ثبوت پیش کئے جائیں اس طرح کسی شریف شہری کو لاپتہ کرنا اور اْنکے والدین، معصوم بچوں سمیت پورے خاندان کو کرب و ازیت میں مبتلا کرنا کہاں کا انصاف ہیں۔ گزشتہ 6 سال سے میرے چھوٹے بھائی اور بہن والد کے راہ تک رہے ہیں اور ہم سب ذہینی ازیت کا شکار ہے اور ہماری تعلیم بھی ضائع ہورہی ہیں۔ اْنہوں نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے علمبردار تنظیموں، اور انسان دوست قوتوں سے اپنے والد سعد اللہ بلوچ سمیت دیگر لاپتہ اسیران کی باحفاظت بازیابی کے لئے کردار ادا کرکے ہمیں اس ازیت سے نجات دلائیں۔