یکشنبه, اپریل 27, 2025
Homeخبریںمیر قادر بلوچ کی وفات سیاسی جدوجہد کے سے ایک گہری ہے...

میر قادر بلوچ کی وفات سیاسی جدوجہد کے سے ایک گہری ہے ۔ بلوچ سالوویشن فرنٹ

کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں بلوچ محاذآ زادی کے راہنماء پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل میر قادر بلوچ کی ناگہانی وفات کو بلوچ قومی آزادی کے برسر زمین سیاسی جدوجہد کے حوالہ سے ایک گہری خلاء قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ وہ پارٹی کا ایک اہم ستون اور بلوچ جہد آزادی کا اثاثہ تھا۔ ان کی ناگہانی وفات بلوچ سالویشن فرنٹ سمیت ان کی عقیدت مندون اور فکری و نظریاتی ساتھیوں کے لئے ایک بڑی سانحہ سے کم نہیں،ترجمان نے کہاکہ انہیں ان کی تاریخ ساز کرداراور غیر معمولی جدوجہد کے حوالہ سے شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کو دہرائے جاتے ہیں کہ ان کی روشن تعلیمات بلوچ قوم کی میراث ہے ورثہ کے طور پر ان کے افکار و نظریات ہمارے پاس امانت ہے بلکہ ہمارے لئے قومی سنت کا درجہ رکھتے ہیں وہ آخری دم تک قومی آزادی کے موقف پر جرائت کے ساتھ ثابت قدم رہے بلکہ وہ اپنے نظریات اور اصولوں پر سمجھوتہ کو اپنی نظریات کیلے زہر قاتل سمجھتے رہے۔

ترجمان نے کہاکہ شدید ریاستی دباؤ کے باوجود انہوں نے قومی آزادی کی جدوجہد سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کو بزدلی اور قومی غلامی پر دستخط کرنے کی مترادف خیال کرتا تھا ان کی پوری زندگی بلوچستان کی آزادی کی جدوجہد جیسے اعلی مقاصد کے گرد گھومتی ہے ۔

ترجمان نے کہاہے کہ ان کی آخری وصیت کے مطابق انہیں شہدائے آزادی کے قبرستان ہزار گنجی نیوکا ہاں میں بابا مری اور حریت پسند شہداکے آغوش میں قومی اعزاز کے ساتھ سپرد گلزمین کردی گئی وہ شہدائے بلوچستان کے آرامگاہ کو ترجیح دیتے ہوئے اسے اپنے آبائی قبرستان قرار دیکر خونی رشتوں سے بڑھ کر وہ نظریاتی دوستوں کے درمیان رہنے کو ترجیح دے چکا تھا۔

ترجمان نے کہاکہ میر قادر بلوچ 70کے دہائی میں لڑنے والے بلوچ گوریلا کمانڈر شہید سفر خان زرکزئی کے چھوٹے بھائی تھے اور وہ شہید سفر خان کے دیئے گئے تعلیمات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ایک توانا آواز تھی اگرچہ وہ آج درمیان میں جسمانی طور پر موجود نہیں لیکن ان کی آواز اور افکار کی گونج ریاست کے ایوانوں میں تندہی کے ساتھ گونج رہا ہے ، ترجمان نے کہاکہ 2000کے ابتدائی دنوں سے وہ قومی جہد آزادی کے ساتھ ایک ہی توازن اور یکسوئی کے ساتھ ہمگرنچ رہی اور اس دوران وہ متعدد بار گرفتار کئے گئے وہ تسلسل کے ساتھ کئی سالوں تک ریاستی ٹارچر سیلوں اورزندانوں میں ازیتیں برداشت کی اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا کہ انہیں دوران اسیری سلو پوائزن دیا گیا تھاجس کے اثرات تادیر آج انہیں ہم سے جدا کیا گیا جو ریاست بلوچ فرزندوں کو اٹھاکر سالوں تک غائب کرکے شہید کرسکتاہے اس کے لے سلو پوائزن کے ہتکھنڈے استعمال کرنا کونسا مشکل کام ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ سو فیصد خدشہ ہے کہ دوران قید انہیں سلو پوائزن دیا گیاتھا جس کی وجہ سے وقتا فوقتا ان کی طبیعت میں بے چینی نظر آتا تھا حالانکہ وہ باقائدگی سے ایکسر سائز کرتا تھا وہ جسمانی طور پر ایک فٹ انسان تھا روزانہ واک ان کا معمول تھاترجمان نے کہاکہ وہ کئی سالوں تک ریاست کے بے رحم جبر کا سامنا کرتے ہوئے بیروں ملک جلاوطن بھی رہے لیکن ان کا موقف تھا کہ میں باہر رہنے کے بجائے بلوچ گلزمین اور اپنے قوم و عوام کے درمیان رہ کر کلمہ آزادی کا پرچم بلند کرتے ہوئے موت شہادت کو ترجیح دیتاہوں اور وہ اپنے ٹھوس اور غیر متذبذب قومی موقف کے ساتھ وعدہ وفاء کرتے ہوئے غازیانہ کردار نبھاتے ہوئے بلوچ سالویشن فرنٹ سمیت آزادی پسندوں دوستوں کے درمیان اپنی وفات کی شکل میں ناگزیر طور پر جسمانی خلاء تو پیدا کی لیکن فکری و نظریاتی قربت کا بھرم قائم و دائم رکھا ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز