ماسکو(ہمگام ویب نیوز) روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے قوم سے جمعرات کو ماسکو کے سرکاری ٹی وی چینل پر اپنے ایک خطاب میں کہا کہ اُن کے ملک نے ایسے ’ناقابل تسخیر‘ جوہری ہتھیار تیار کر لیے ہیں جو دنیا میں کہیں بھی مار کر سکتے ہیں۔اپنے سالانہ خطاب میں جدید ہائپر سانک میزائل تیار کرنے کا انکشاف کیا ۔ انھوں نے عالمی طاقتوں کو خبردار کیا کہ انھیں ماسکو کی فو جی طاقت کو ملحوظ خاطر میں رکھنا چاہیے۔
روس کے صدر نے اپنی تقریر کے دوران میں مختلف ہائی ٹیک ویڈیوز بھی دکھائی ہیں جن میں اس جدید ہتھیار کے پہاڑوں اور سمندروں کی جانب چلائے جانے کی نشان دہی کی گئی تھی۔ یہ میزائل بحر اوقیانوس کی جانب بھی چلایا گیا تھا۔
صدر ولادی میر پیوٹن نے اس تقریر میں 2004ء میں کی گئی اپنی ایک اور تقریر کا بھی حوالہ دیا۔اس میں انھوں نے یہ کہا تھا کہ روس ہتھیاروں کی ایک نئی جنریشن تیار کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ یہ وعدہ اب پورا کردیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا: ’’ تب کوئی بھی بنیادی طور پر ہم سے بات نہیں کرنا چاہتا تھا ۔کسی نے ہماری بات پر کان نہیں دھرے تھے۔لو اب ہمیں سن لو‘‘۔اس موقع پر روسیوں نے کھڑے ہوکر انھیں بھرپور انداز میں خراجِ تحسین پیش کیا۔ ان میں وزیر دفاع سرگئی شوئیگوف اور وزیر خارجہ سرگئی لاروف بھی شامل تھے۔
صدر پیوٹن کے بقول ہائپر سانک میزائل سسٹم آواز کی رفتار سے بیس گنا زیادہ تیز رفتاری سے پرواز کرسکتا ہے اور یہ اوپر اور نیچے آ جا سکتا ہے۔
روسی صدر نے اس کو ایک آئیڈیل ہتھیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس کی رفتار نے اس کو کسی بھی فضائی اور دفاعی نظام کے مقابلے میں ناقابل تسخیر بنا دیا ہے‘‘۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیاروں سے متعلق روسی صدر کا اعلان امریکہ کے خدشات کی تصدیق کرتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ روس ایسے ڈرون بھی تیار کر رہا ہے جنھیں آبدوز سے چھوڑا جا سکے گا۔ یہ ڈرون جوہری حملہ بھی کر سکیں گے۔
انھوں نے کہا کہ روس کے اس نئے ہتھیار کو یورپ اور ایشیا میں جال کی طرح بچھا امریکی دفاعی نظام بھی نہیں روک سکتا ہے۔
ادھر وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے کہا کہ امریکہ اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کر کے اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اس کی دفاعی صلاحیت دنیا میں کسی سے بھی کم نہ ہو۔انھوں نے کہا کہ روس ایسے ڈرون بھی تیار کر رہا ہے جنھیں آبدوز سے چھوڑا جا سکے گا۔ یہ ڈرون جوہری حملہ بھی کر سکیں گے۔