دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںوائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو 1883دن ہو گئے

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو 1883دن ہو گئے

کراچی(ہمگام نیوز) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو 1883دن ہو گئے۔ کراچی میں قائم مسنگ پرسنز کے کیمپ میں جاکر اظہار تعزیت کرنے والوں نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جدوجہد کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی تاریخ ہمیشہ اُن سپوتوں کو سنہرے حروف سے یاد کرتی ہے جنہوں نے اپنے تمام تر خوشیوں و لالچ کو چھوڑ کر اپنے مقصد کو عظیم جانا۔بلوچستان میں جاری جنگ آزادی اور اس کے رد عمل میں ریاست کی جانب سے بلا تفریق لوگوں کو نشانہ بنانا ایک لمحہ فکریہ ہے۔ کیونکہ تمام مقررہ قوانیں جنگی قوانین سے تجاوز کرتے ہوئے ریاستی فورسز عام عوام و آبادیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، سینکڑوں کی تعداد میں بلوچ نوجوانوں کا اغواء روز کا معمول بن چکا ہے۔ لیکن ریاست خفیہ اداروں کو کنٹرول میں لانے کے بجائے بلوچ عوام پر ظلم و جبر کو تیز تر کرنے کے لئے اُن کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔ اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ اور لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی سمی بلوچ نے کہا کہ ڈاکٹر مالک حکومت میڈیا میں یہ کہتے ہوئے نہیں تھکتے ہیں کہ لوگوں کو لاپتہ کرنے و مسخ لاشوں کی برآمدگی روک دی گئی ہے۔ لیکن اس کے برعکس گزشتہ روز گوادر سے لاپتہ اعجاز کے والد باران بلوچ کی اغواء و سرکٹی لاش کا برآمد ہونا، آج پیدراک سے نوجوان شجاع بلوچ کا قتل و اغواء ان کے منہ پر طمانچہ ہے۔ اس کے علاوہ ہیومین رائٹس واچ کی سالانہ رپورٹ بلوچستان میں ہونے والی جبری گمشدگیوں، اور بلوچستان میں فوجی پالیسیوں کو واضح کرتی ہے۔ انہوں نے کہا ہیومین رائٹس واچ کی رپورٹ اس بربریت کو دنیا کے سامنے لانے میں ایک مثبت اقدام ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی ادارے بلوچستان میں جاری ریاستی جبر کو روکنے میں عملی کردار ادا کریں۔کیونکہ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی خاموشی سے ریاستی ادارے شہہ پا کر عوام و نہتے لوگوں پر ظلم و جبر میں مزید شدت لا سکتے ہیں

یہ بھی پڑھیں

فیچرز