Homeخبریںواشنگٹن حزب اللہ ملیشیا کی سپورٹ کرنے والوں پر اضافی پابندیاں عائد...

واشنگٹن حزب اللہ ملیشیا کی سپورٹ کرنے والوں پر اضافی پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہا ہے: امریکی وزارت خارجہ

واشنگٹن (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے ذرائع نے کا کہنا ہے کہ واشنگٹن حزب اللہ ملیشیا کی سپورٹ کرنے والوں پر اضافی پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ لبنانی شخصیات کے خلاف پابندیاں حزب اللہ کے لیے ایک بھرپور پیغام ہے۔

اس سے قبل امریکا کی وزارت خزانہ نے حزب اللہ سے قریبی تعلقات رکھنے والے لبنان کے دو سابق وزراء پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

بدھ کے روز العربیہ کو دیے گئے خصوصی بیان میں مذکورہ ذرائع کا کہنا تھا کہ وہ اس بات پر عالمی برادری کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ لبنان میں بدعنوان عناصر کے احتساب کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔

امریکا لبنانی سیاست دانوں کی بدعنوانی پر ان کے احتساب کا ارادہ رکھتا ہے۔ امریکا لبنان مین ایک شاف اور دیانت دار حکومت کے وجود کی خواہش رکھتا ہے۔

امریکا نے منگل کے روز لبنان کے دو سابق وزراء یوسف فنیانوس اور علی حسن خلیل پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ دونوں وزیروں پر “بدعنوانی” میں ملوث ہونے اور حزب اللہ ملیشیا کو سپورٹ کرنے کے الزامات ہیں۔ واضح رہے کہ واشنگٹن حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے۔
امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منوچن نے ایک بیان میں تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ “امریکا اصلاحات سے متعلق مطالبات میں لبنانی عوام کی حمایت کرتا ہے .. اور وہ لبنانی عوام کی آواز کچلنے والوں کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے پاس موجود تمام راستے استعمال کرے گا”۔

امریکی وزارت خزانہ کے مطابق لبنان کی سابقہ حکومت میں جنرل ورکس کے وزیر یوسف فنیانوس اور وزیر خزانہ علی حسن خلیل حکومت سے باہر آنے کے باوجود بھی تک فعّال ہیں۔
لبنان کے دونوں وزراء پر عائد امریکی پابندیوں میں اثاثوں اور جائیداد کا منجمد کیا جانا شامل ہے۔

امریکی وزارت خزانہ نے مزید بتایا کہ یوسف فنیانوس نے حزب اللہ ملیشیا کے لیے کروڑوں ڈالروں کے حکومتی سمجھوتوں کو محفوظ بنایا جب کہ علی حسن خلیل نے اپنے منصب کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حزب اللہ کو پابندیوں سے بچانے کے لیے مالی رقوم منتقل کرنے پر کام کیا۔

وزارت خزانہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ لبنانی حکومت کے اندر یا باہر حزب اللہ کی مدد کرنے والے ہر شخص کا احتساب کیا جائے گا۔

امریکی وزارت خزانہ کے مطابق 2017ء سے اب تک حزب اللہ کی مقرب 90 شخصیات کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا جا چکا ہے۔

Exit mobile version