واشنگٹن ( ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کے مطابق ایک امریکی اہلکار نے انکشاف کیا کہ واشنگٹن نے پاسداران انقلاب کو دہشت گردی کی فہرست سے نکالنے کی تجویز کو ترک کر دیا ہے۔ جس کے بعد ویانا مذاکرات منجمد ہوگیا ہے اور یورپ کے ثالث واشنگٹن اور تہران کے درمیان حل تلاش کر رہے ہیں۔
ایسے لگتا ہے کہ مغربی ممالک اور تہران کے درمیان ویانا میں تقریباً ایک سال تک جاری رہنے والے جوہری مذاکرات کچھ عرصے کے لیے منجمد رہیں گے۔
کیونکہ امریکا کی طرف سے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد یورپی ثالثوں کے لیے یہ رکاوٹ ختم کرنے میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔
پاسداران انقلاب کا یہ معاملہ حال ہی میں اس وقت سامنے آیا، جب گذشتہ اپریل (2021) میں آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں شروع ہونے والے جوہری مذاکرات اپنے آخری مراحل میں پہنچ گئے۔ اس سے پہلے تہران اور مغرب کے درمیان 2015 میں طے پانے والے معاہدے سے امریکا نے 2018ء میں علیحدگی اختیار کرتے ہوئے تہران پر پابندیاں عاید کردی تھیں۔
اس فیصلے نے بہت سے یورپی حکام کو اپنی تشویش کے اظہار کا موقع فراہم کیا۔ انہیں اندیشہ ہے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کی ایک سال کے طویل عرصے سے کوششیں بیکار ہو جائیں گی۔