کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی افواج نے بلوچستان میں جارحیت کی تمام حدیں پار کردی ہیں گزشتہ روز آواران میں نہتے و معصوم بلوچوں کے خلاف جارحیت کا وہ مظاہرہ کیا گیا جس کی مثال نہیں ملتی آواران کے علاقے جھاہو اور گرد و نواح میں تمام آبادیوں پر ہیلی کاپٹروں اور توپ خانے کا بے دریخ استمعال کیا گیا جبکہ آپریشن کے دوران چار افراد کی مسخ شدہ لاشیں بھی پھنکی گئی ہیں جن میں دو کی شناخت ہوئی ہے جوپہلےسے لاپتہ تھے جن میں سے ایک کی شناخت حدایت اللہ جو پسنی کا رہائشی ہے جبکہ دوسرا شخص صدام بلوچ ہے جو کہ گریشہ کا رہائشی ہے دونوں افراد ریاستی فورسز کی تحویل میں تھے جنھیں حراست میں شہید کر کے ان کی لاشیں پھنک دی گئی ہیں ہمیں خدشہ ہے کہ دیگر لاشیں بھی لاپتہ بلوچوں کی ہی ہوسکتی ہیں ترجمان نے مزید کہا کہ کیچ کے علاقہ دشت اس وقت غزہ پٹی کا منظر پیش کررہاہے فورسز نے کیچ کے علاقے دشت میں جان محمد بازار کے تقریباً تمام گھروں میں لوٹ مار کر کے دو درجن سے زائد گھروں کو آگ لگا کر خاکستر کردیا ہے گھروں میں موجود تمام اشیاء خورد ونوش و تمام بستر وغیرہ جلاکر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کردیئے گئے ہیں جبکہ دشت کے علاقے شولیگ میں پاکستانی آرمی نے آپریشن کر کے ملا قیوم ولد رشید اور بشام ولد حاجی اسمائیل کے گھروں کو لوٹ مارکے بعد نظرِ آتش کر دیا. آپریشن کے دوران فورسز نے کئی نہتے لوگوں کو تشدُد کا نشانہ بنا کر زخمی کر دیا متعد لوگوں کی حالت تشویشناک ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جبکہ فورسز نے طاہر ولد اللہ بخش نامی نوجوان کو اغوا کر لیا ہےانھونے نے مزید کہا کہ یہی صورت حال ڈیرہ بگٹی اور کوہستان مری میں بھی ہیں جہاں فورسز نے ہیلی کاپٹروں کے زریعے مسلسل شیلنگ اور بمباری جاری رکھی ہوئے ہے۔ ترجمان نے خطے کے تمام ممالک اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے بلوچستان میں پاکستانی فوج کی جارحیت کے خلاف نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔