کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے ترجمان نے اپنے پریس ریلیز میں کہا ہے کہ بلوچستان میں پچھلے ایک عرصے سے جاری فورسز کی کاروائیاں روز بہ روز شدت اختیار کرتی جا رہی ہیں۔ بلوچستان میں ہونے والی ان کاروائیوں میں فورسزعام آبادیوں کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنا رہی ہیں۔ گزشتہ دو دنوں سے دشت کے مختلف علاقوں میں فورسز کی جانب سے ہونے والی کاروائیوں میں ملا عزت نامی شخص کی گھروں سمیت متعدد گھروں کو جلا دیا جبکہ دو نوں کی کاروائیوں میں شکیل بلوچ ولد مجید بلوچ نامی مقامی شخص فورسز کی فائرنگ سے ہلاک و متعدد کو بغیر کسی مقدمات کے گرفتار کرکے نامعلوم مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔دشت کُڈان، مکسر سمیت متعدد علاقے ان کاروائیوں میں متاثر ہو چکے ہیں۔ گزشتہ کئی سالوں سے بلوچستان بھر میں جاری اس طرح کی کاروائیوں میں اب تک خواتین و بچوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں لوگ مارے جا چکے ہیں۔ جبکہ اس تعداد سے زیادہ ریاستی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد لاپتہ کیے جا چکے ہیں۔ جن میں سے بیشتر کی مسخ شدہ لاشیں بعد میں ملی ہیں۔فورسز کی بلا تمیز کاروائیوں میں عام لوگ شدید پریشانی و عدم تحفظ کا شکار ہیں۔بی ایچ آر او کے ترجمان نے کہا کہ شدت پسندی کے نام پر ہونے والے کاروائیوں میں نہتے لوگوں کا گرفتار کرکے لے جانا یا گھروں میں چھاپوں کے دوران فائرنگ کرکے قتل کرنے جیسی کاروائیا ں کسی المیے سے کم نہیں ہیں۔ کیوں کہ عام لوگو ں پر طاقت کا بے دریغ استعمال کسی بڑے انسانی بحران کو جنم دے سکتے ہیں۔ جس کے ذمہ دار ریاستی فورسز کے ساتھ ساتھ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے روگردانی کرنے والے انسانی حقوق کے علمبردار عالمی ادارے بھی ہوں گے۔ کیوں جنگی قوانین و جنگی اخلاقیات کے برعکس ہونے والی کاروائیوں میں مذکورہ عالمی اداروں کی خاموشی ریاستی فورسز کو یہ جواز فراہم کررہی ہیں کہ وہ نہتے عوام پراس طرح کی خونی کاروائیوں کو شدت سے جاری رکھیں۔