سیول (جنوبی کوریا ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ آج آٹھ جولائی اتوار کے دن پارٹی کی جانب سے جنوبی کوریا میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کا مقصد پاکستانی فوج کی جانب سے بلوچ خواتین کی گرفتاری اور عصمت دری سمیت فوجی آپریشن اور ریاستی مظالم کو دنیا کے سامنے آشکار کرنا تھا۔ یہ مظاہرہ جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں کیا گیا۔ مظاہرے کے شرکاء نے پاکستانی بربریت اور حیوانیت کے خلاف نعرہ لگائے اور پمفلٹ تقسیم کئے۔ بی این ایم جنوبی کوریا کے صدر نصیر بلوچ اور دوسرے عہدیداروں اور کارکنوں نے مقامی لوگوں کو پاکستانی مظالم، بلوچ نسل کشی، حالیہ دنوں بلوچ خواتین کی گرفتاری اور فوجی کیمپوں میں ان کی عصمت دری کے بارے میں آگاہی دی۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں آپریشن اور اغوا کے بعد بلوچوں کی گمشدگی اور خواتین کی عصمت دری کے واقعات میں نہایت تیزی لائی گئی ہے۔ گزشتہ مہینے ناگ ضلع واشک میں کئی خواتین کو زبردستی فوجی کیمپ منتقل کیا گیا اور ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔ اس دوران تشدد کی وجہ سے ایک حاملہ خاتون کا حمل ضائع ہوگیا۔ اس طرح کے مظالم اسی فوج نے بنگلہ دیش میں اپنائی تھیں اور ایک لاکھ بنگالی عورتوں کو جنسی حوس کا نشانہ بنانے کے علاوہ تین ملین بنگالیوں کا قتل عام کر کے ان کی نسل کشی کی گئی۔ اس جرم پر دنیا کی خاموشی نے پاکستان کو موقع دیا ہے کہ وہ بلوچستان میں بلوچ خواتین کے ساتھ بنگالیوں جیسا سلوک کرے۔ ان مظالم کا مقصد بلوچ عوام کو آزادی کی جد وجہد سے دستبردار کرانا ہے مگر قابض پاکستانی ریاست یہ جان لے کہ موجودہ تحریک کو دبانا ناممکن ہے۔ اس میں ہزاروں شہدا کا خون، بلوچ قوم کی بیش بہا قربانی اور بلوچ عوام کا جذبہ آزادی شامل ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس دوران سوشل میڈیا میں #SaveBalochWomen کے ہیشٹیگ سے ایک آن لائن مہم چلائی گئی تاکہ بلوچ خواتین کے گرفتاری، عصمت دری اور پاکستانی فوج کی مظالم کو دنیا کے سامنے آشکار کی جا سکے۔