انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان پر زور دیا کہ وہ اپنا وعدہ پورا کریں اور جبری گمشدگیوں کو قانوناﹰ جرم قرار دیں۔ ایمنسٹی کے مطابق جبری طور پر غائب کیے جانے والوں کو تشدد اور یہاں تک کہ موت کا خطرہ بھی لاحق ہے۔ اس کے علاہ رہائی کے بعد یہ افراد جسمانی اور نفسیاتی صدمے کا شکار رہتے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستانی وزارت دفاع نے اعتراف کیا ہے کہ سات ماہ قبل لاپتہ ہونے والے انسانی حقوق کا کارکن ادریس خٹک ملکی خفیہ ایجنسی کی تحویل میں ہیں۔
ایمنسٹی کی جانب سے جمعرات اٹھارہ جون کو جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا گیا کہ چھپن سالہ ادریس خٹک گزشتہ برس نومبر میں خیبر پختوخواہ سے لاپتہ ہوا تھا۔ ادریس خٹک ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کی دیگر بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مشیر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ وہ کئی سالوں سے خیبر پختونخواہ اور سابقہ وفاقی زیر انتظام قبائلی علاقوں میں انسانی حقوق کی مبینہ پامالیوں کے موضوع پر کام کر رہے تھے۔