Homeخبریںپاکستان کےوفاقی وزیر داخلہ پنجاب میں قاتلانہ حملے میں زخمی ہوئے

پاکستان کےوفاقی وزیر داخلہ پنجاب میں قاتلانہ حملے میں زخمی ہوئے

کوئٹہ (ہمگام نیوز ) اطلاعات کے مطابق پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر ناروال میں قاتلانہ حملہ ہوا ہے۔جہاں انھیں نامعلوم شخص کی طرف سے دو گولی فائر کی گئی۔ جو کہ ان کے بازوں کو زخمی کر گیا۔ ابتدائی طور پر انھیں پنجاب ناروال کے مقامی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال (ڈی ایچ کیو) منتقل کردیا گیا اور ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے۔میڈیا اطلاعات کے مطابق کنجروڑ میں پاکستان مسلم لیگ ن کے جلسے کے سلسلے میں منعقد ہونے والے کارنر میٹنگ میں فائرنگ ہوئی ہے.آئی جی پنجاب پولیس کے بقول فائرنگ کرنے والے شخص کو حراست میں لیا گیا ہے .جب کہ احسن اقبال کو مزید علاج معالجے کیلئے ہیلی کاپٹر کے زریعئے لاہور ریفر کر دیا گیا ہے.وزیرداخلہ احسن اقبال پر جس شخص نے فائرنگ کی اس کا نام منطور بتایا جارہاہے۔تاہم اسی تناظر میں کئی، کئ سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔کیونکہ شدت پسند تنظیمیں جب بھی حملہ کرتی ہے تو ایسے اہم ترین ٹارگٹ والے شخص کو تو اکثر وہ یا تو خودکش حملے کا نشانہ بناتی ہے یا کسی بھی حملے کی صورت میں اکثر وہ فوراً ذمہداری قبول کرتی ہے
تاہم اب یہ کہنا کہ یہ حملہ شدت پسندانہ ہے یا نہیں بعد میں پتہ چل جائے گا لیکن 9/11 کے بعد سے قابض پاکستان کو اندرونی وبیرونی سطح پر مختلف قسم کے سیکورٹی چیلنجز کا سامنا رہا ہیں۔جبکہ بعض جگہوں اور موقعوں پر ان کے اداروں کے درمیان سیکورٹی اور معاشی بدحالی کی صورتحال کی وجہ سے بھی ان کے اداروں کے درمیان درپردہ ایک خاص جنگ اور تناو چل رہی ہے۔اسی طرح پاکستان میں آج کل مسلم لیگ ن اور ریاست کے مقتدر خفیہ ایجنسیز جسے آجکل عرف عام میں “خلائی مخلوق” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کے مابین اختلافات چل رہے ہیں ۔اس بات کی امکان بھی ہے اس حملے میں خلائی مخلوق کے ملوث ہونے کو رد نہیں کیا جاسکتا جبکہ شدت پسند تنظیمیں بھی اس سے پہلے سیاسی پارٹیوں پر تباہ کن حملوں کی ذمہداریاں قبول کرچکے ہے اس لئے اس خاص واقع کو ہر زاویہ نظر سے دیکھنا چائیے۔مزہبی شدت پسندوں کے ہاتھ خارج از امکان نہیں ہے۔جبکہ آخری اطلاعات کے مطابق گرفتار حملہ آور عابد حسین جن کی عمر 21 سال اور اس کا تعلق اسی گاؤں کنجروڑ سے ہے جہاں وزیر داخلہ کارنر میٹنگ میں شریک تھے۔ ملزم کے والد کا نام منظور گجر ہے، ملزم کا تعلق ایک مذہبی تنظیم “تحریک لبیک ” سے بتایا جارہا ہے۔جبکہ ملزم کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ میرا زاتی فیصلہ تھا۔اب حقیقت کیا ہے ؟ اس بارے مخلف قسم کے قیاس آرائی جاری ہیں۔

Exit mobile version