Homeخبریںپشاور دھماکہ، جاں بحق افراد کی تعداد 88ہوگئی ہے

پشاور دھماکہ، جاں بحق افراد کی تعداد 88ہوگئی ہے

پشاور( ہمگام نیوز)پشاور کی پولیس لائنز میں واقع مسجد میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 88 ہو گئی۔

ریسکیو ادارے کے ترجمان کے مطابق رات 12 سے اب تک 17 شہداء کے جسدخاکی اور ایک زخمی کو ملبے سے نکالا گیا ہے۔

لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان کے مطابق اسپتال میں اب تک 83 لاشیں لائی گئی ہیں۔ترجمان کے مطابق اسپتال میں دھماکے کے 55 زخمی زیرِ علاج ہیں۔جاں بحق افراد میں ڈی ایس پی عرب نواز، 5 سب انسپکٹرز، مسجد کے پیش امام اور ملحقہ پولیس کوارٹر کی رہائشی خاتون بھی شامل ہیں، دھماکے کے بعد ریسکیو کارروائیاں رات میں بھی جاری رہیں۔

ریسکیو اہلکاروں کے مطابق مسجد کے ملبے تلے اب بھی متعدد افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، بھاری مشینری سے ریسکیو آپریشن جاری ہے،فوج کے ریسکیو دستے بھی امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔سی سی پی او پشاور محمد اعجاز خان کا کہنا ہے کہ دھماکا بظاہر خودکش حملہ لگتا ہے، مبینہ خودکش حملہ آور کا سر بھی مل گیا ہے، ریسکیو آپریشن کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ دھماکا کس نوعیت کا تھا۔محمد اعجاز خان کا مزید کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ حملہ آور پہلے سے ہی پولیس لائنز میں موجود ہو، یہ بھی امکان ہے کہ حملہ آور کسی سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آ گیا ہو۔

آئی جی خیبر پختون خوا معظم جاہ انصاری کا کہنا ہے کہ پشاور پولیس لائن میں 2 ہزار سے زائد پولیس اہلکار اور 8 مختلف محکمے ہیں، عوام اور سائلین کی بڑی تعداد کا روزانہ آنا جانا ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پولیس لائن میں فیملی کوارٹرز ہیں، یہاں تعمیراتی کام بھی چل رہا تھا، مزدور روزانہ آتے جاتے تھے، سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا جا رہا ہے، تحقیقات کے بعد حتمی رائے قائم کی جائے گی۔

رپورٹس کے مطابق کالعدم تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان نے دھماکے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔دوسری جانب پشاور دھماکے کے 27 جاں بحق افراد کی نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔

نمازِ جنازہ میں کور کمانڈر پشاور، آئی جی پولیس اور کمانڈنٹ ایف سی نے شرکت کی، پولیس کے دستے نے جاں بحق افراد کو سلامی بھی پیش کی۔دوسری جانب پشاور دھماکا، ابتدائی رپورٹ وزیرِ اعظم کو پیش پشاور پولیس لائن کی مسجد میں گزشتہ روز ہونے والے خود کش دھماکے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وزیرِ اعظم شہباز شریف کو پیش کر دی گئی۔ذرائع کے مطابق اس ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جائے وقوع سے خود کش حملے کے شواہد ملے ہیں۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کو پیش کی گئی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسجد کے پلر گرنے سے چھت گری، جس سے زیادہ نقصان ہوا۔رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی لیپس کے حوالے سے اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے ـ

ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس لائن گیٹ، فیملی کوارٹرز سائیڈ کی سی سی ٹی وی فوٹیجز پر تحقیقات جاری ہیں۔دھماکے کے بعد ریسکیو کارروائیاں رات میں بھی جاری رہیں جو آج بھی جاری ہیں۔

Exit mobile version