فرانس کے وزیر داخلہ گیرالڈ درمنین نے پناہ گزینوں کے معاملے پر یورپی یونین اور برطانیہ میں معاہدے کے لیے بات چیت شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی وزیر داخلہ نے برطانوی حکومت سے بھی کہا کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے فنڈز دینے کے اپنے وعدے کی پاسداری کرے۔
انگلینڈ جانے کے لیے غیرقانونی تارکین وطن فرانس کے شمالی ساحل پر اکھٹے ہوتے ہیں۔
فرانس کے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’چونکہ بریگزٹ کے وقت اس مسئلے پر مذاکرات نہیں ہوئے تھے اس لیے اس پر معاہدے کے لیے بات چیت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال جنوری میں یورپی یونین کی صدارت ملنے پر فرانس اس مسئلے کو اٹھائے گا۔
خیال رہے کہ بریگزٹ کے دوران برطانیہ سے یورپی یونین کے مذاکرات میں فرانس کے حالیہ صدارتی امیدوار مائیکل برنیئر مذاکرات کار تھے۔
انگلش چینل کے ذریعے فرانس سے جنوبی انگلینڈ میں غیرقانونی تارکین وطن کا داخلہ لندن اور پیرس کے حکومتوں کے درمیان تفرقے کا مستقبل باعث رہا ہے۔
دونوں ملکوں کے لیے ان ساحلوں پر پولیس کے ذریعے نگرانی کے بھاری اخراجات بھی ایک بڑا مسئلہ ہیں۔
فرانسیسی کوسٹ گارڈ کے اعداد وشمار کے مطابق رواں سال کے پہلے آٹھ ماہ میں 15 ہزار 400 افراد نے انگلش چینل عبور کر کے انگلینڈ میں داخلے کی کوشش کی جو گزشتہ برس 2020 کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہے۔
شمالی فرانس کے ساحلی قصبے لون پلاغ کے دورے میں فرانسیسی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ’برطانوی حکومت نے وہ رقم نہیں دی جس کا وعدہ کیا تھا۔ ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فنڈز فراہم کرنے کا وعدہ پورا کریں کیونکہ ہم ان کے سرحدی صورتحال کنٹرول کر رہے ہیں۔
جولائی میں ایک معاہدے کے تحت برطانیہ نے فرانس میں بارڈر سکیورٹی کے لیے سات کروڑ 38 لاکھ ڈالرز دینے پر اتفاق کیا تھا۔
برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق برطانیہ کی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے گزشتہ ماہ ستمبر میں خبردار کیا تھا کہ فرانس کو دی جانے والی رقم روکی جا سکتی ہے کیونکہ وہاں سے ریکارڈ تعداد میں پناہ گزین انگلینڈ آ رہے ہیں۔
فرانسیسی وزیر داخلہ کے مطابق ’فرانس نے اپنے برطانوی دوستوں کے لیے 20 برس سے بارڈر سنبھالا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانس نے سرحد پر پہرے کے لیے مزید اہلکار بھرتی کیے، تکنیکی آلات خریدے جس کے ذریعے پناہ گزینوں کے دباؤ کو کم کرنے میں بڑی کامیابی حاصل کی۔