اسلام آباد( ہمگام نیوز ) وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ختم ہو گیا ہے۔
اجلاس میں بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں مسلح حملوں کے حالیہ واقعات کا بھی جائزہ لیا گیا۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ قومی داخلی سلامتی پالیسی اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر دہشتگردی کا مقابلہ کریں گی۔
اجلاس نے صوبائی ایپکس کمیٹیوں کی بحالی پر اتفاق کیا اور یہ بھی کہا کہ کسی بھی ملک کو دہشتگردوں کو محفوظ ٹھکانے اور سہولت کاری فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سرکاری اعلامے کے مطابق اجلاس میں موجودہ معاشی صورتحال اور ’عام افراد کو درپیش مشکلات‘ کا ’بھرپور جائزہ‘ لیا گیا۔ وزیرِ خزانہ نے اس اجلاس کو معاشی استحکام کے منصوبے پر بریفنگ دی جس میں اعلامیے کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ بات چیت بھی شامل ہے۔
کمیٹی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ملک سے غیر ملکی کرنسی کے غیر قانونی اخراج اور حوالہ کے کاروبار کو روکا جائے گا، زرعی پیداوار اور پیداواری شعبے میں بہتری لائی جائے گی تاکہ غذائی تحفظ، درآمدات کے متبادل اور روزگار کو یقینی بنایا جا سکے۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ وسلامتی کے دفاع کا ہر حق محفوظ رکھتا ہے۔
دہشت گردی سے پوری ریاستی قوت سے نمٹا جائے گا اور پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔
واضح رہے کہ پاکستان کے وزیرِ داخلہ رانا ثنااللہ خان نے کچھ دن قبل ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر افغانستان نے وہاں چھپے ہوئے تحریکِ طالبان پاکستان کے شدت پسندوں کے خلاف ایکشن نہیں لیا تو پاکستان خود اُنھیں نشانہ بنائے گا۔
اس پر اتوار کے روز افغانستان کی وزارتِ دفاع نے کہا کہ افغانستان اس بیان کو ’اشتعال انگیز اور بے بنیاد‘ سمجھتا ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ افغانستان اپنا دفاع کرنا جانتا ہے۔