چین(ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق چین اور افغانستان کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وزیرِ خارجہ وینگ یی نے اپنے افغان ہم منصب محمد حنیف اتمر اور قومی سلامتی کے مشیر حمد اللہ مُحب سے امن مذاکرات کیلئے فون پر بات چیت کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ایاز گُل نےاپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ماہرین کے نزدیک چین کی جانب سے افغان امن بات چیت کی میزبانی کی پیشکش، امریکہ کے زیرقیادت دیگر مغربی افواج کے انخلا کے بعد، خطے میں ایک اہم سیاسی کردار ادا کرنے کیلئے اپنی پوزیشن بنانے کی کوشش ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کو یہ تشویش ہے کہ امریکہ اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد، اس کا جنگ زدہ ہمسایہ ملک، افغانستان انتشار کا شکار ہو جائے گا اور مسلمان عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ میں تبدیل ہو جائے گا۔
چین کی وزارتِ خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وینگ یی نے قومی سلامتی کے افغان مشیر حمد اللہ محب کو بتایا کہ چین، افغانستان کے مختلف فریقوں کے درمیان مذاکرات منعقد کروانے کیلئے تیار ہے، جس میں مذاکرات کیلئے درکار ضروری ساز گار فضا ہموار کرنا بھی شامل ہے۔
چین دونوں فریقوں، طالبان اور افغان حکومت سے قریبی تعلقات رکھے ہوئے ہے۔حالیہ دنوں میں چین کے وزیر خارجہ، وینگ یی کی جانب سے امریکہ پر یہ کہہ کر سخت تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے اپنی افواج کے انخلا میں جلد بازی سے کام لیا ہے۔ وینگ یی کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اس اقدام سے افغان امن کو نقصان پہنچا ہے اور خطے کے استحکام پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔چین کے وزیر خارجہ نے پیر کے روز حمد اللہ محب سے اپنی گفتگو میں اس تنقیدکو دہرایا، اور افغانستان میں امن عمل کو آگے بڑھاتے ہوئے اسے پرامن انتقال اقتدار کے فروغ میں تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔