سه شنبه, اکتوبر 15, 2024
Homeخبریںچین میں ایک نئے وائرس کے درجنوں کیسز سامنے آئے ہیں

چین میں ایک نئے وائرس کے درجنوں کیسز سامنے آئے ہیں

بیجنگ(ہمگام نیوز ) ویب ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق ایک نیا وائرس سامنے آیا ہے جس سے اب تک درجنوں افراد بیمار ہوچکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سائنسدانوں نے اس نئے وائرس کی مانیٹرنگ شروع کر دی ہے جسے لانگیا ہینی پایا لے وائرس( Langyaheni payale virus ) کا نام دیا ہے۔
اس وائرس کو سب سے پہلے شانگ ڈونگ اور ہینان میں 2018 میں دریافت کیا گیا تھا۔ مگر سائنسدانوں نے اس کی شناخت گزشتہ ہفتے ایک تحقیق کی دوران کی ۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ وائرس ممکنہ طور پر جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا ہے۔
محققین نے جنگلی جانوروں جائزہ لینے کے بعد کے لے وی وائرل آر این اے کے shrews262 میں سے ایک چوتھائی جانوروں میں دریافت کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں اس وائرس کا ذخیرہ ہو سکتا ہے۔ درحقیقت انہوں نے پالتو بھیڑوں اور کتوں میں بھی اس وائرس کو دریافت کیا ہے ۔

طبی جریدے نیوانگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں اس حوالے سے ابتدائی تحقیق کے نتائج جاری ہوئے ۔ اس تحقیق میں چین ، سنگا پور اور آسٹریلیا کے ماہرین نے حصہ لیا تھا اور یہ بتایا کہ وائرس سے متاثر افراد میں بخار ، تھکاوٹ ، کھانسی ، کھانے کی خواہش ختم ہونا اور مسلز میں تکلیف جیسی علامات سامنے آتی ہیں ۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ اس وائرس سے پیدا ہونے والے تمام افرادکو بخار کا سامنا ہوا جو کچھ دن بعد ٹھیک ہوگیا ۔

محققین نے بتایا کہ اب تک اس وائرس سے کوئی مریض ہلاک نہیں ہوا اور اب تک کوئی بہت زیادہ بیمار بھی نہیں ہوا ، تو ابھی تشویش کی ضرورت نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ وائرس ایک ۔ فرد میں منتقل ہوسکتا ہے یا نہیں ۔
اب تک اس وائرس کے 35 کیسز کو دریافت کیا گیا ہے جن میں سے بیشتر کاشت کار تھے جبکہ باقی مریض فیکٹری ورکرز تھے ۔ محققین کا کہنا تھا کہ چونکہ تعداد بہت کم ہے تو ایک سے دوسرے فرد میں بیماری کے پھیلنے کا تعین کرنا آسان نہیں ۔

لے وی وائرس موجیانگ وائرس سے کافی ملتا جلتا ہے جسے جنوبی چین میں دریافت کیا گیا تھا ۔ وبائی امراض کے ماہرین کئی برسوں سے خبردار کر رہے ہیں کہ موسمیاتی بحران کے نتیجے میں جانوروں سے انسانوں میں وائرسز کی منتقلی کا خطرہ بڑھ گیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز