یکشنبه, نوومبر 24, 2024
Homeخبریںچین کا مشرق وسطیٰ سمیت دنیا بھر میں اثر بڑھانا عالمی نظام...

چین کا مشرق وسطیٰ سمیت دنیا بھر میں اثر بڑھانا عالمی نظام کے حق میں اچھا نہیں: امریکہ

واشنگٹن( ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق چینی صدر شی کے سعودی دورے پر پہنچنے کے بعد امریکی تشویش کا اظہار ۔ سامنے آیا ہے۔ اس تناظر میں امریکی ترجمان نے کہا ہے کہ ‘چین کا مشرق وسطیٰ میں اپنا اثر رسوخ بڑھانا بین الاقوامی نظام کے لیے سازگار نہیں ہے۔ سعودی عرب ہما را 80 سال سے اتحادی ہے مگر اوپیک پلس کے حالیہ فیصلے کے بعد ہم دو طرفہ تعلقات کا از سر نو جائزہ لے رہے ہیں۔ ‘

 

وائٹ ہاوس میں قومی سلامتی کے امور سے متعلق ترجمان جان کربی نے ان خیالات کا اظہار چین کے صدر کے سعودی عرب کے دورہ سے متعلق پوچھے گئے سوالات پر کیا ہے۔ جان کربی نے کہا ‘ ہم خبر دار کر رہے ہیں کہ چین کے صدر شی کا دورہ سعودی عرب اس بات کی علامت ہے کہ چین دنیا بھر میں اپنے اثرات پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ‘

 

جان کربی نے کہا ‘ ہم جانتے ہیں کہ چین دنیا کو اپنے اثر میں لینا چاہتا ہے ، مشرق وسطیٰ کے حوالے سے بھی اس کی کوشش ہے کہ یہاں اپنا اثر گہرا کر سکے۔ ‘ ہمیں یقین ہے کہ اس سلسلے میں وہ مختلف طریقے استعمال کر رہے ہیں لیکن یہ عالمی نظام کے حق میں اچھا نہیں ہو گا۔’ امریکی ترجمان نے کہا چین ہمارا پرانا اتحادی ہے۔ ہم اس معاملے میں چین کو خبر دار کرتے ہیں۔ ‘

 

امریکی ترجمان نے کہا صد جوبائیڈن نے عالمی سطح پر جمہوریتوں اور آمریتوں کی نشاندہی کر رکھی ہے۔ اور یہ ان کی صدارت کی مرکزی ‘ تھیم ‘ ہے۔ امریکہ کسی ملک سے یہ نہیں کہتا کہ وہ امریکہ یا چین میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں صدر جوبائیڈن نے یہ بات کئی بار کہہ رکھی ہے کہ اس تذویرتی مقابلے میں امریکہ قیادت کرنے کے لیے یقینا تیار ہے۔ ‘

 

امریکہ سعودیہ کے ساتھ بہت قریبی تجارتی، سفارتی اور فوجی تعلقات رکھتا ہے، تاہم اس کے بارے میں یہ رائے عام ہے کہ یہ ایک مکمل بادشاہت والی اسلامی حکومت ہے۔

 

امریکہ اور سعودیہ کے درمیان نئے مسائل کا آغاز اوپیک پلس کے حوالے سے حالیہ مہینوں میں سامنے آئے ہیں۔ امریکی ہدایت کے باوجود سعودیہ اور اوپیک پلس نے تیل کی پیدوار میں کٹوتی کر دی تھی۔

 

جان کربی نے ایک سوال پر کہا ‘ دو ماہ قبل اوپیک پلس میں کیے گئے فیصلے کے بعد امریکہ سعودیہ کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کا از سر نو جائزہ لے رہا ہے۔ ہم یہ یقینی طور پر امریکی قومی سلامتی اور مفادات کے لیے بہترین چاہتے ہیں۔ اس لیے اس پر کام جاری ہے۔’

یہ بھی پڑھیں

فیچرز